پاکستان

لاہور ہائیکورٹ: جج نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت سننے سے معذرت کرلی

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے کا کیس دوسرے بینچ کے سامنے پیش کرنے کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا گیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے ایک رکن نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید غورال پر مشتمل بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی لیکن جسٹس اسجد جاوید غورال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی اور بینچ نے اس کیس کو دوسرے بینچ کے سامنے پیش کرنے کے لیے چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

واضح رہے کہ نیب کا الزام ہے کہ خواجہ آصف اپنی آمدنی اور اثاثوں کے ذرائع بیان کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

نیب کا مزید کہنا تھا کہ 1991 میں وہ پہلی مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے جب ان کے اثاثوں کی مالیت تقریباً 50 لاکھ روپے تھی لیکن 2018 تک اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگئے جو ان کی آمدنی کے معلوم وسائل سے بالاتر ہیں۔

نیب نے خواجہ آصف کو 29 دسمبر 2020 کو اسلام آباد میں گرفتار کیا اور بعد ازاں انہیں لاہور منتقل کردیا جہاں وہ 22 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کیس میں نیب نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی کے ایم ڈی کو طلب کرلیا

خواجہ آصف این اے 73 سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔

ان کے وکیل نے ضمانت کی درخواست میں دعوٰی کیا ہے کہ درخواست گزار نے نیب کے پاس اپنے 22 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کسی ایسے شواہد کا سامنا نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ ان کے پاس آمدنی کے معلوم ذرائع سے غیر متناسب اثاثے ہیں۔

پاکستان کو افغانستان میں سیکیورٹی خلا کے حوالے سے تشویش

میڈیا اداروں نے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز مسترد کردی

آئی سی سی نے ٹی20 ورلڈ کپ کی بھارت سے منتقلی کا عندیہ دے دیا