صحت

عالمی ادارہ صحت نے سائنوویک کی کورونا ویکسین کی منظوری دے دی

پاکستان میں بھی اس ویکسین کا استعمال کیا جارہا ہے اور زیادہ تر نوجوان افراد میں اس کا استعمال ہورہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین کی تیار کردہ دوسری کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

چینی کمپنی سائنوویک کی تیار کردہ اس ویکسین کی منظوری کے لیے عالمی ادارے کے ماہرین کی مشاورت کا عمل اپریل کے آخر سے جاری تھا۔

مزید پڑھیں : پاکستان میں مزید 4 مسافروں میں وائرس کی بھارتی قسم کی تصدیق

تاہم اب جاکر اس کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد اس ویکسین کو کوویکس پروگرام کا حصہ بھی بنایا جاسکے گا جس کا مقصد غریب اور ترقی پذیر ممالک تک کووڈ ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں بھی اس ویکسین کا استعمال سائنوفارم کی ویکسین کے ساتھ کیا جارہا ہے اور زیادہ تر نوجوان افراد میں اس کا استعمال ہورہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ ویکسین 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو 2 خوراکوں میں استعمال کرائی جائے گی، دونوں خوراکوں میں 2 سے 4 ہفتوں کا وقفہ ہوگا۔

اس سے قبل مئی کے شروع میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سائنوفارم کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی۔

مجموعی طور پر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی یہ چھٹی ویکسین ہے، اس سے قبل فائزربائیو این ٹیک، ایسٹرازینیکا، جانسن اینڈ جانسن، سائنو فارم اور موڈرنا کی کووڈ ویکسینز کی منظوری دی جاچکی ہے۔

سائنوویک کی تیار کردہ اس ویکسین کو کورونا ویک کا نام دیا گیا ہے اور چین کی کمپنی سائنوویک کی تیار کردہ کووڈ 19 کی افادیت برازیل میں ٹرائل کے دوران 50 فیصد سے کچھ زیادہ دریافت کی گئی تھی جبکہ ترکی میں ہونے والے ایک اور ٹرائل میں وہ 83.5 فیصد مؤثر قرار دی گئی۔

مگر حقیقی دنیا میں اس ویکسین کی افادیت ٹرائلز کے مقابلے میں زیادہ رہی ہے۔

انڈونیشیا میں ایک لاکھ 30 ہزار ہیلتھ ورکرز پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس ویکسین کے استعمال سے انہیں علامات والی بیماری سے 94 فیصد، ہسپتال میں داخلے سے 96 اور موت سے 98 فیصد تک تحفظ پایا۔

یہ بھی پڑھیں : 30 جون تک ویکسین کی ایک کروڑ خوراکیں خریدنے کیلئے 13 کروڑ ڈالر مختص

عالمی ادارہ صحت پر بین الاقوامی سطح پر افراد کو بھی سفر کرنے کی اجازت مل جائے گی جوسائنوویک ویکسین استعمال کریں گے، چاہے کسی ملک میں اسے استعمال کی منظوری نہ بھی دی گئی ہو۔

یورپی یونین نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کی جانب سے ایسے افراد کو یورپی ممالک میں آنے کی اجازت دینے پر غور کیا جارہا ہے جن کو ڈبلیو ایچ او کی منظور کردہ ویکسینز کا استعمال کرایا گیا ہو۔

سائنوویک کی جانب سے ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا بھی یورپین میڈیسین ایجنسی کے پاس جمع کرایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس ویکسین کی تیاری کے لیے ناکارہ کورونا وائرس کا استعمال کیا گیا ہے جو جسم میں جاکر اس وائرس کے خلاف مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔

دوسری جانب سائنوویک کے سی ای او ین وائی ڈونگ نے 11 مئی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کلینیکل ڈیٹا کے نتائج سے قطع نظر ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن کے مطابق کورونا ویک حقیقی دنیا میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

یہ بھی جانیں : زیادہ ویکسینیشن کی صورت میں عید الفطر کی طرح بندشیں نہیں لگانی پڑیں گی، اسد عمر

انہوں نے بتایا کہ لاطینی امریکا کے ملک چلی میں جن افراد کو کورونا ویک کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 89 فیصد کو کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ ملا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں ویکسین کی افادیت مختلف ہوسکتی ہے جس کی وجہ وائرس کی اقسام ہیں، مگر اس کے استعمال سے کورونا کی نئی اقسام بھی تحفظ ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ہماری ویکسین وائرس کو ایک سے دوسرے میں پھیلنے سے روک سکتی ہے یا نہیں، مگر یہ بیماری کی سنگین پیچیدگیوں اور موت سے بچاتی ہے جو زیادہ اہم ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے پہلی چینی کووڈ ویکسین کی منظوری دے دی

پاکستان میں 'تیار کردہ ویکسین' متعارف، یہ انقلاب ہے، اسد عمر

لانگ کووڈ کی 12 علامات جن کا علم سب کو ہونا چاہیے