پاکستان

پاکستان میں 'تیار کردہ ویکسین' متعارف، یہ انقلاب ہے، اسد عمر

کورونا وائرس کی پہلی لہر میں جتنے مریض آکسیجن پر تھے اس سے 60 فیصد زیادہ مریض تیسری لہر میں تھے، وفاقی وزیر

عالمی وبا سے بچاؤ کے عمل کو تیز کرنے کے لیے چین کی مدد سے تیار کردہ اور پاکستان میں پیکنگ کے بعد کورونا ویکسین 'پاک ویک' کو متعارف کرادیا گیا۔

چین کی مدد سے پاکستان میں تیار کی جانے والی کورونا ویکسین 'پاک ویک' کے اسلام آباد میں لانچ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ یہ قدم جو آج اٹھایا گیا ہے یہ کورونا سے بچاؤ کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی ویکسین کی پیکنگ کے عمل کو انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام دنیا سمیت کووڈ، پاکستان کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے لیکن ہر مشکل گھڑی میں کچھ مواقع بھی دستیاب ہوتے ہیں اور ہم نے ان مواقع کا استعمال کرنے کی کوشش کی۔

اسد عمر نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ جو فیصلے ہم کررہے ہیں وہ آج کے مسئلے کے لیے تو ہماری مدد کریں لیکن یہاں سے ہم جو سیکھ رہے ہیں، جو کمزوریاں ہمیں نظر آرہی ہیں ان کا مستقل حل بھی نکالتے جائیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا ویکسین لگانے کا آغاز آئندہ ہفتے سے ہوگا، اسد عمر

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سے نظام صحت کا اختیار صوبوں کے پاس ہے لیکن اس حوالے سے معلومات نہیں ملتیں کہ کوئی قومی فیصلہ ہوسکے کیونکہ یہ بیماری ملکوں کی سرحدوں کو تسلیم نہیں کرتی، آمدن، مذہب کو نہیں دیکھتی۔

انہوں نے کہا کہ اچھے فیصلے کرنے کے لیے ضروری ہے کہ یہ معلوم ہو کہ ملک میں کیا ہورہا ہے، نظامِ صحت میں کتنی صلاحیت موجود ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ اس ضمن میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے ذریعے مضبوط ڈیٹا مرتب کیا گیا، اس میں این آئی ایچ اور دیگر ذیلی اداروں نے بہت بڑا کردار ادا کیا اور وہ صورتحال پیدا ہوئی کہ روزانہ صبح ہمارے پاس پورے ملک کی واضح صورتحال موجود ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہسپتالوں کے حوالے سے ہمیں فکر تھی کیونکہ ہمیں آکسیجن کی کمی ہوجانے کے خدشات لاحق تھے کہ خطے میں ایسی صورتحال دیکھی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر میں جتنے مریض آکسیجن پر تھے اس سے 60 فیصد زیادہ مریض تیسری لہر میں تھے جو ہم نے اب دیکھا لیکن پہلی لہر کے دوران یہ زیادہ سنا گیا ہوگا کہ ہسپتالوں میں بیڈ نہیں ہیں لیکن تیسری لہر میں یہ بات سنی نہیں گئی کیونکہ اس حوالے سے مؤثر انتظامات کیے گئے۔

اسد عمر نے کہا کہ صحت کا سب سے بڑا منصوبہ ہم نے اس سال کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لانچ کیا اور 60 ارب روپے کی رقم وفاق جبکہ دیگر صوبوں کی رقم ملا کر 100 ارب روپے نظامِ صحت کی بہتری کے لیے خرچ کیے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج ہم جس مقصد کے لیے یہاں موجود ہیں اس کے دیرپا نتائج حاصل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس ویکسین لگانے کیلئے جامع پلان مرتب

اسد عمر نے کہا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے چند ماہ میں بڑا انقلاب آیا، حکومت کی ترجیحات میں تعلیم اور صحت بنیادی چیزیں ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت دنیا میں پہلی ڈیمانڈ کورونا ویکسین کی ہے اور دیگر مغربی کورونا ویکسینز کے مقابلے میں پاکستان میں چینی ویکسین کی مانگ سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہمیں چین کی معاونت حاصل ہے، ہم چین کی ترقی سے بہت متاثر ہوئے ہیں اور آپ سب جانتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان متعدد مرتبہ چین کی ترقی کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ چین نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور اس عالمی چیلنج میں بھی چین نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور اس پر ہم چین کے مشکور ہیں۔

پاکستان میں ویکسین کی تیاری کا معاملہ

خیال رہے کہ 26 مئی کو قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی ایک لاکھ 20 ہزار خوراکیں پیک کی گئی تھیں، متعلقہ حکام پہلے بیچ کی پیکنگ پر پاک ویک پرنٹ کروانے کے بعد اب دوبارہ اس کا پرانا نام کین سائنو بائیو کرنے پر غور کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این آئی ایچ کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر بتایا کہ کووِڈ ویکسین کی ایک لاکھ 20 ہزار خوراکیں پیک کردی گئی ہیں اور اُمید ہے کہ اسے لانچ کرنے کی تقریب رواں ماہ کے آخر میں منعقد ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے بیچ کے لیے پاک ویک نام استعمال کیا گیا لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ویکسین کو کین سائنو بائیو ہی کہا جائے گا کیوں کہ چینی اپنے مصنوعات کے نام کے حوالے سے حساس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'مقامی سطح پر تیار کردہ ویکسین کی ایک لاکھ سے زائد خوراکیں رواں ہفتے متعارف کروائی جائیں گی'

ابتدا میں ویکسن پاکستان لائی گئی تھی تاہم بعد میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کا کنسنٹریٹر یہاں منتقل کیا جائے گا اور قومی ادارہ صحت میں یہ ویکسن پیک کی جائے گی، مشینوں کا بندوبست کیا گیا، عملے کو تربیت دی گئی اور بالآخر پہلا بیچ پیک ہوگیا جس نے اسٹیبلیٹی ٹیسٹ بھی پاس کرلیا۔

عہدیدار نے کہا کہ 500 خوراکوں کے ابتدائی بیچ کے لیے پاک ویک کا نام استعمال کیا گیا تھا لیکن اب ویکسین کی بقیہ خوراکوں کے لیے کین سائنو بائیو کا نام ہی استعمال کرنے پر غور ہورہا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ویکسین استعمال کے لیے تیار ہے۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ صحت پاکستان کی ٹیم اور قیادت کو کین سائنو بائیو انک چین کی مدد سے کین سائنو ویکسین (کے کنسنٹریٹر سے) کامیابی کے ساتھ مکمل/بھرنے پر مبارکباد، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ویکسین نے اندرونی سخت ٹیسٹ پاس کرلیے ہیں جو اس کی فراہمی کے لیے ایک انتہائی اہم قدم ہے۔

دنیا میں کسی بھی جگہ ایک گھنٹے میں پہنچانے والا منفرد منصوبہ

4 سال میں پہلی مرتبہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 48 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگئی

'بلوچستان میں اتنا پیسہ کبھی خرچ نہیں ہوا، اس کے باوجود دہشت گرد حملے افسوسناک ہیں'