کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، گورنرسندھ کا ایم ڈی کے-الیکٹرک پر اظہار برہمی
گورنرسندھ عمران اسمٰعیل نے کراچی میں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے معاملات پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ایم ڈی کے-الیکٹرک مونس علوی کو مسئلہ فوری حل کرنے کی ہدایت کردی۔
گورنرسندھ کے پریس سیکریٹری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عمران اسمٰعیل نے ایم ڈی کے-الیکٹرک مونس علوی کو گورنر ہاﺅس میں طلب کیا اور شہر کے مختلف علاقوں میں لوڈ شیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: کراچی میں بڑے بریک ڈاؤن کے بعد بجلی کی فراہمی بحال
انہوں نے ایم ڈی کے-الیکٹرک کو ہدایت جاری کی کہ شہر میں جاری لوڈ شیڈنگ کے معاملات کو ذاتی طور پر دیکھیں اور شہریوں کی شکایات کا فوری طور پر ازالہ کریں۔
ملاقات کے دوران گورنر سندھ نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر سے بھی فون پر رابطہ کیا اور شہر میں جاری لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے صورت حال کو بہتر بنانے اور کے-الیکٹرک کے معاملات میں بہتری لانے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے بھی ایم ڈی کے-الیکٹرک مونس علوی کو موقع پر ہی ہدایات جاری کیں۔
خیال رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ رواں ماہ کے اوائل میں 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرجانے کی وجہ سے شہر کے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔
کے-الیکٹرک کی جانب سے کئی گھنٹوں بعد بجلی بحال کردی گئی تھی۔
لوڈ شیڈنگ پالیسی
کراچی کے مختلف علاقوں سے شہریوں کی شکایات ہیں کہ روزانہ کئی گھنٹوں تک لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے جبکہ گرمی بھی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 'کے الیکٹرک' کو مختلف کمپنیوں میں تقسیم کرنے پر غور
کے-الیکٹرک کے صارفین کی تعداد تقریباً 25 لاکھ ہے اور ان میں ہزاروں روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہو رہے ہیں۔
ترجمان کے-الیکٹرک نے ڈان کو بتایا تھا کہ کمپنی کی لوڈ شیڈنگ کی پالیسی کراچی کے شہریوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین انداز میں بنائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کے-الیکٹرک کی سیگمنٹڈ لوڈ شیڈپالیسی (ایس ایل ایس) فیڈر کی بنیاد پر تقسیم کی گئی ہے جس کا تعین مخصوص علاقوں میں نقصان اور وصولیوں کے تناسب سے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
رواں برس فروری میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کو خبردار کیا تھا کہ اگر کراچی کے شہری گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہوئے تو اس کے نتائج ہوں گے۔