پاکستان

مارگلہ ہلز پر آگ کے 90 فیصد واقعات کے ذمہ دار قریبی دیہاتوں کے مکین ہیں، آئی ڈبلیو ایم بی

سال 18-2017 میں آگ سے 200 کلومیٹر طویل علاقے میں 50 فیصد جنگلات کو نقصان پہنچا تھا، چیئرپرسن آئی ڈبلیو ایم بی

اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 80 سے 90 فیصد آگ کے واقعات کے ذمہ دار یہاں کے قریبی دیہاتوں میں مقیم افراد ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ڈبلیو ایم بی کی چیئرپرسن رینا سعید کا کہنا تھا کہ 'ہر سال کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) گشت کرنے اور آگ کی نشاندہی کرنے کے لیے تقریباً 400 دیہاتیوں کو یومیہ اجرت پر ملازمت دیتی ہے لیکن جنہیں نہیں دی جاتی وہ ردِ عمل میں جنگل میں آگ لگا دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مارگلہ کی پہاڑیوں میں آگ کون لگا رہا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ سال 18-2017 میں آگ سے 200 کلومیٹر طویل علاقے میں 50 فیصد جنگلات کو نقصان پہنچا تھا، خوش قسمتی سے گزشتہ برس بارش کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔

اس مرتبہ آگ ٹریل 3 پرڈی-12، ٹریل 5 اور بری امام تک بھی دیکھی جاسکتی ہے حتیٰ کہ ٹریل 6 جو اصلی کنزویشن علاقہ ہے وہاں بھی 15 برس میں پہلی مرتبہ آگ لگائی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ ہم نے دیکھا کہ کسی نے ٹکڑوں میں آگ لگائی ہے، ہمارے عملے نے ان آگ لگانے والوں کا پیچھا کیا لیکن وہ اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگئے، گاؤں کے لوگ پہاڑی راستوں سے واقف ہیں اور تیزی سے نکل جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:’مارگلہ میں ہر سال درختوں کو آگ لگائی جاتی ہے،سی ڈی اے بھی مجرم‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس عملے کے صرف 50 اراکین ہیں، یہ آگ روکی جاسکتی ہے لیکن سی ڈی اے تعاون نہیں کرتی اور پارک کو بہتر بنانے میں آئی ڈبلیو ایم بی کی مدد کرنے سے انکار کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نیشنل پارک کے نگران ہیں لیکن ہم اب بھی ایک چھوٹا سا سیٹ اپ ہیں، پارلیمنٹ کو آئی ڈبلیو ایم بی کے قواعد بنا کر ہمیں مزید عملہ بھرتی کرنے اور فنڈنگ کے مزید اختیار دینے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات کی آگ سے جھاڑیوں کا صفایا ہوجاتا ہے اور زمین پر سورج کی روشنی پڑتی ہے لیکن یہ جنگلی حیات بالخصوص گھونسلوں میں رہنے والے پرندوں کے لیے سخت نقصان دہ ہے کیوں کہ یہ افزائش نسل کا سیزن ہے۔

چیئرپرسن آئی ڈبلیو ایم بی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس نگرانی کے لیے ڈرونز استعمال کرنے کے فنڈز ہیں اور آگ سے لڑنا عملے کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

آگ بجھانے کا عمل جاری ہے، سی ڈی اے

دوسری جانب سی ڈی اے کے چیئرمین عامر علی احمد نے ماگلہ ہلز نیشنل پارک میں لگی آگ بجھانے کی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔

انہوں نے آگ بجھانے والی ٹیمز کی حوصلہ افزائی کی جن کا تعلق مختلف شہری اداروں سے ہے اور وہ اس مشترکہ کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں۔

علاوہ ازیں ماحولیات کے محکموں کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں تاکہ علاقے کی نگرانی کر کے گرم موسم میں آگ لگنے کے واقعات سے بچا جاسکے۔

ساتھ ہی انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ واٹر براؤزرز اور آگ بجھانے والے تمام آلات علاقے میں پہنچائے جائیں تا کہ کام کو تیز کیا جاسکے۔

وزیراعظم کا دورہ این سی اے، پاکستان کی جوہری صلاحیت پر اعتماد کا اظہار

پہلی مرتبہ گیارہ ماہ کے عرصے میں 41 کھرب 43 ارب روپے ریونیو اکٹھا کیا گیا

‘سندھ کو 60 برس میں پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے’