پاکستان

اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، ریٹ 7 فیصد پر برقرار

ہدف کے مطابق مالیاتی اقدامات اور بھرپور زری اعانت کی بدولت وسیع البنیاد معاشی بحالی کی تصدیق ہوئی، زری پالیسی کمیٹی

اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آج زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ مالی سال کے آغاز کے بعد وسیع البنیاد معاشی بحالی کی مضبوطی کی تصدیق ہوتی ہے جس کا سبب ہدف کے مطابق مالیاتی اقدامات اور بھرپور زری اعانت ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 12.5 فیصد کردی

کمیٹی نے توقع ظاہر کی کہ ترقی اور نمو کی یہ رفتار برقرار رہے گی اور اگلے سال بلند تر نمو کا باعث بنے گی۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ فروری میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اپریل ماہ رمضان میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اپریل میں مہنگائی بڑھ کر 11.1 فیصد ہو گئی۔

کمیٹی کے مطابق غذائی اشیا اور توانائی کو پہنچنے والے رسدی دھچکے اب بھی حاوی ہیں اور جنوری سے اب تک توانائی اور غذائی اشیا کی محدود تعداد مہنگائی میں لگ بھگ 3 چوتھائی اضافے کی ذمے دار ہے۔

مانیٹری پالیسی میں بتایا گیا کہ اس دوران شہروں میں مہنگائی 105فیصد بڑھی البتہ مہنگائی پر دباؤ قابو میں ہے، قیمتوں کا دباؤ چند اشیا پر ہے، اجرت نہیں بڑھی جس سے لاگت میں اضافہ رکا ہوا ہے اور مہنگائی کی توقعات معقول طور پر قابو میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

اس حوالے سے بتایا گیا کہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے کے باعث امکان ہے کہ عمومی مہنگائی کی سالانہ شرح آئندہ مہینوں کے دوران بلند رہے گی جس کے نتیجے میں مالی سال 21 کی اوسط 7-9 فیصد کی اعلان کردہ حدود کے قریب پہنچ جائے گی۔

زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ بحالی پختہ ہو جائے گی اور اپنے طور پر جاری رہے گی جبکہ پاکستان میں کووڈ-19 کی تیسری لہر سے پیدا ہونے والی ازسرنو بڑھی ہوئی غیریقنی مہنگائی اور مالی سال کے دوران متوقع مالیاتی استحکام کے پیش نظر یہ بات اور بھی درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مختصر مدت میں زری پالیسی گنجائش کے مطابق رہے گی اور پالیسی ریٹ میں رد و بدل محتاط اور بتدریج ہو گا تاکہ رفتہ رفتہ تھوڑی حقیقی شرح سود حاصل کی جا سکے، اگر طبی دباؤ سامنے آتا ہے تو زری پالیسی کو گنجائش کے مطابق بتدریج کمی کے ذریعے معمول کی جانب لے جانے کا آغاز کرنا دور اندیشی ہو گی، اس سے مہنگائی بلند سطح پر پہنچنے سے روکنے اور مالی حالات منظم کرنے میں مدد کی صورت میں پائیدار نمو کو تقویت ملے گی۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات اور اس کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کو مدنظر رکھا۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردی

یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں ایک فیصد کمی، پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیا

اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔

تقریباً ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پالیسی ریٹ ابھی بھی 7 فیصد پر برقرار ہے۔

کیا 'دقیانوسی بیوروکریسی' کا نظام شہنشاہ اکبر کی میراث ہے؟

براڈ پٹ سابق اہلیہ انجلینا جولی سے بچوں کی حوالگی کا کیس جیت گئے

3.9 فیصد شرح نمو کے بجائے ہم 9 فیصد شرح نمو پر کیسے ترقی کرسکتے ہیں؟