اسسٹنٹ کمشنر پر تشدد کا معاملہ: مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی عدالت سے گرفتار
لاہور ہائی کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن پر تشدد کے معاملے میں مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی نوید علی کی عبوری ضمانت خارج کردی جس کے بعد انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
جسٹس شہرام سرور نے نوید علی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
نوید علی اور ان کے والد احمد رانا عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں مرکزی ملزم میاں نوید ہے، ان کی عمر مارکی پر شادی کی تقریب کی خلاف ورزی کرنے پر چھاپہ مارا گیا، جرمانہ کرنے کی صورت میں میاں نوید نے دھمکیاں دی اور اغوا کی کوشش کی جبکہ 50 ہزار روپے جرمانے کی رقم بھی چھین لی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان: مسلم لیگ (ن) کے رہنما عبدالغفار ڈو گر مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار
انہوں نے کہا کہ میاں نوید، اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن کو اغوا کر کے لے جاتے ہوئے فون پر بھی اشتعال دلاتے رہے۔
لیگی رکن صوبائی اسمبلی کے وکیل نے کہا کہ میاں نوید نے مارکی ٹھیکے پر دی ہوئی ہے جہاں اسسٹنٹ کمشنر پروگرام کرنا چاہتے تھے، انہیں انکار کرنے پر میاں نوید کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر، میاں نوید کو اٹھا کر تھانے لے گئے، وہ اپنی رپورٹ میں بتائیں کہ شادی میں کونسی دوسری ڈش پکائی گئی؟
میاں نوید کے وکیل نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر نے دعویٰ کیا کہ انہیں 5 سے 6 افراد نے مارا مگر میڈیکل نہیں کروایا، اے سی کے اس جھوٹے کیس کی وجہ سے میرے موکل کو 60 سے 65 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، وہ اس کیس میں او ایس ڈی بھی ہو چکے ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد نوید علی کی عبوری ضمانت خارج کردی جس کے بعد پولیس نے لیگی ایم پی اے کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔