غزہ پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
سینیٹ نے غزہ میں اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر کی گئی بلااشتعال بمباری اور انسانیت سوز جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرار داد منظور کر لی۔
ایوان بالا میں قائد اعوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں: 'جھڑپوں' کو روکنے کیلئے اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق
قرارداد میں سینیٹ نے اسرائیل کی جانب سے دفاع کے حق سے محروم مقبوضہ علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں پر اسرائیل کی بلااشتعال جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا اور اسرائیلی طیاروں نے رہائشی علاقوں اور میڈیا کے دفاتر کو نشانہ بنایا جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں جان بوجھ کر مقدس مقامات کو نشانہ بنا کر جرم کیا گیا۔
سینیٹ نے چند ممالک کے منافقانہ طرز عمل اور دوہرے معیار پر بھی گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا جنہوں نے ان انسانیت سوز مظالم کی مذمت نہیں کی اور بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود انسانی حقوق کی باتیں کرتے رہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ہم فلسطینی متاثرین اور جارحیت کا مظاہرہ کرنے والے اسرائیل کو برابری کا مقام دینے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ واضح طور پر تنازع نہیں تھا، یہ ایک یک طرفہ جنگ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: دو ریاستوں کا قیام ہی اسرائیل، فلسطین تنازع کا واحد حل ہے، جو بائیڈن
سینیٹ نے غزہ کے عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے اور مسئلہ فلسطین پر دیگر ممالک سے رابطے کرنے کے حکومت پاکستان کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی بھائیوں کے تحفظ کے لیے فوری، مؤثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ ان اقدامات میں غزہ پر عائد پابندیوں کا خاتمہ، غزہ کے عوام کو ضروری امدادی سامان بھجوانا، اسرائیلی جارحیت کا مکمل خاتمہ، غزہ میں آزاد مبصر بھجوانا، تعمیر نو میں مدد کرنا اور غزہ اور مقبوضہ بیت الامقدس میں جرائم کی مترتکب قابض اسرائیلی فوج کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات کا آغاز شامل ہے۔
ایوان بالا نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ موصول فلسطینی عوام کو نسل کشی اور منظم نسل کشی جیسے جرائم کا سامنا ہے، اسرائیل نسلی بنیادوں پر نشانہ بنانے والی ریاست ہے اور جنگی جرائم میں ملوث ہے۔
قراداد میں کہا گیا کہ مقبوضہ عرب علاقوں سے اسرائیل کے ممکمل انخلا کے بعد ہی دو ریاستی حل قابل قبول ہے اور ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت القدس القدس شریف ہو۔
مزید پڑھیں: وہ عوامل جنہوں نے اسرائیل کو ’ظلم‘ جاری رکھنے کا حوصلہ دیا!
ایوان بالا میں پیش کی گئی قرارداد کے نکات درج ذیل ہیں۔
ایوان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں طاقت کے بہیمانہ استعمال اور اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
ایوان فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ اسرائیلی مظالم اور مسجد اقصی کا تقدس پامال کرنے پر بدترین نتائج سے خبردار کرتا ہے۔
کچھ حلقے معاملے کو سیاست کی نذر کرتے ہوئے فلسطینی متاثرین اور اسرائیلی جارحیت کو غلط انداز میں یکساں مقام دینے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی حملوں کا جواز پیش کیا جا سکے اور یہ طرز عمل افسوسناک ہے۔
ایوان نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور دیگر بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل اور ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے حوالے سے پاکستان کے غیر متزلزل حمایت کی تصدیق کی۔
اس سلسلے میں مطالبہ کیا گیا کہ 16 مئی ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو خارجہ سطح کے ہنگامی اجلاس سے معاونت حاصل کی جائے جس میں مسلم امہ کی جانب سے اسرائیل کے جنگی جرائم کی متفقہ طور پر مذمت کی گئی تھی اور اسرائیل سے بربریت روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کریں۔
سینیٹ کی قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اسرائیل کی تعمیل کو یقینی بنائے اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے حق کی توثیق کرے۔
قرارداد میں عالمی برادری سے اسرائیل پر زور دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت فوری بند کرے، انسانی حقوق کی پامالی کو ختم کرے، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ فلسطین: وہ کام جنہوں نے اسرائیل کے اندر ایک نیا محاذ کھول دیا
اس کے ساتھ ساتھ بدترین بمباری سے بے گھر ہونے والے فلسطینی عوام کو مناسب رہائش کی فراہمی، آزادی اظہار رائے، پرامن احتجاج، مذہب یا عقیدے کی آزادی کو یقینی بنائے اور جبری بے دخلی کو روکا جائے۔
ایوان نے اس امر کا اظہار کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑا ہے اور بچوں سمیت فلسطینی عوام کی بہادری، جرات اور قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔
سینیٹ نے دنیا کی تمام پارلیمنٹ اور پارلیمانی اراکین سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کیے جانے والے جنگی جرائم کا نوٹس لے اور یہ سمجھے کہ ان کے منصفانہ اور پرامن حل کا خطے اور دنیا کے امن اور سلامتی سے گہرا تعلق ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایوان زیریں قومی اسمبلی میں بھی فلسطینیوں پر ہوئے مظالم کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی۔
واضح رہے کہ اس تنازع کا آغاز 10 مئی کو ہوا تھا اور 11 دن تک جاری رہنے والے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں جنگجو بھی شامل تھے جبکہ 1900 کے قریب زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: بائیڈن کو غزہ میں اسرائیلی اشتعال انگیزی میں کمی کی امید
حماس حکام کے مطابق اسرئیلی حملوں کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار افراد در بدر ہوئے۔
دوسری جانب حماس کے راکٹس کے نتیجے میں اسرائیل میں ایک فوجی اور 2 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بھارتی اور 2 تھائی لینڈ کے شہری شامل تھے۔