ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ، نظر ثانی درخواست پر کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کابینہ نے کالعدم قرار دی جانے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی نظر ثانی درخواست پر وزارت داخلہ کے تحت کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ہمراہ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا ریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ٹی ایل پی کی نظرثانی کی درخواست کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کالعدم قرار، نوٹیفکیشن جاری
علاوہ ازیں انہوں نے کابینہ کے اجلاس سے متعلق تفصیلات بتائیں کہ پچھلے دس برس میں 226 کابینہ کے اجلاس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 67 اجلاس اور مسلم لیگ (ن) نے 3 سال میں صرف 23 اجلاس کیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مسئلہ فلسیطن اور کشمیر پر وزیر اعظم نے وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو فلسطین کے مسئلے پر قائدانہ کردار پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک اور سرمایہ کاری کی نیت سے آنے والے چینی باشندوں کے لیے ویزا کا خصوصی نظام منظور کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک کام کرنے، پڑھنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے ویکسینیشن پالیسی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے منسلک چینی باشندوں کو 2 سال کے لیے ورک انٹری ویزا، چین میں پاکستانی مشن کی جانب سے 48 گھنٹوں میں جاری کیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’سیکیورٹی کلیئرنس لازمی طور پر 30 دنوں میں کرلی جائے گی‘۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن تعینات کرنے کی سمری مؤخر کردی ہے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ پاک افغان ٹرانزٹ معاہدے میں 6 ماہ کی توسیع کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بوسنیا کو کورونا سے بچاؤ پر پاکستان معاونت کرے گا۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں ترکی اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی تعریف کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات کے 29 اپریل کے فیصلوں کی توثیق کی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب، پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے تصفیے کیلئے مذاکرات پر زور
اس موقع پر اسد عمر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں معاشی شرح نمو میں بہتری کے بنیادی محرکات پر گفتگو ہوئی اور دو چار چیزیں آپ کے علم لانا چاہتا ہوں جن کی وجہ سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس سال میں دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں مشکلات کا شکار تھیں، جب کووڈ-19 کا اتنا بڑا چیلنج تھا تو ہمارے بہتر نتائج کی بنیاد کیا ہے اور اس کی بنیادی وجہ وزیراعظم کا اپنے ملک کے کمزور اور غریب طبقے کو بچا کر رکھنے کا فیصلہ تھا اور کورونا کا دفاع ایسے کرنا ہے کہ جس سے غربت میں بے تحاشا اضافہ اور لوگوں کا روزگار بند نہ ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوششوں کے باوجود بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن باقی دنیا کی نسبت ہم بہتر رہے اور ہمارا کمزور طبقہ اس کے اثر سے جلد نکل آیا اور این سی او سی میں توازن کے ساتھ چلنے کی حکمت عملی بنائی گئی اور اگر آپ خطے خصوصاً مغربی اور مشرقی ہمسایہ ممالک سے مقابلہ کر کے دیکھیں تو ہم اس بحران سے نکلنے میں کامیاب رہے اور بڑے اداروں نے گواہی دی اس وبا کے دوران پاکستان میں کام بہتر ہوا ہے۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ انتہائی چھوٹے دورانیے میں احساس پروگرام شروع کیا گیا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام چلایا گیا جس میں پاکستان کے ہر تیسرے گھر میں یہ پیسہ پہنچا اور یہ غریب لوگوں کو دیا گیا تو یہی پیسہ واپس معیشت کا حصہ بنا۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح 4 فیصد رہے گی، حماد اظہر
انہوں نے اسٹیٹ بینک کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارت فنانس نے پیکج متعارف کرا کے کاروباری افراد کی مدد کی اور وزیر اعظم نے تعمیراتی شعبے کی خود قیادت کی اور آئی ایم ایف سے مراعات حاصل کی گئیں۔
اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانی 5.4 ارب ڈالر زیادہ ترسیلات زر بھیج چکے ہیں اور الیکشن کمیشن سے ہماری استدعا ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے اتنے مشکل میں پاکستان کی مدد کی ہے، انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہیے اور سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد میں جو بھی رکاوٹیں ہیں، انہیں دور کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 5.4 ارب ڈالر 10 ماہ میں ترسیلات زر آ چکی ہے اور یہ اضافہ 6 سے ساڑھے 6 ارب ڈالر تک جائے گا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ہزار ارب روپے پاکستانیوں کے ہاتھ میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت میں پانچ بڑی فصلیں ہیں جن میں سے کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی، 4 میں سے 3 فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ گندم، مئی اور چاول پیدا ہوا، گنے کی فصل بھی بہترین رہی اور پاکستان کی تاریخ کی دوسری سب سے بڑی گنے کی فصل ہوئی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی 'جی ڈی پی' میں بہتری کی گنجائش ہے، موڈیز
انہوں نے معاشی بہتری کے محرکات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بڑی پیمانے کی صنعت میں ماہوار 10 فیصد سے زائد اضافہ ہو رہا ہے اور مجموعی طور پر 9 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے اور ان اعدادوشمار میں اضافہ متوقع ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کی شرح نمو کی پیمائش ممکن نہیں لیکن سیمنٹ کی فروخت کے ذریعے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور گزشتہ کئی ماہ سے سیمنٹ ریکارڈ فروخت ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے میں 60 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن اس سے بھی بڑی خبر ہے کہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کے لیے جو پیسہ لے رہا ہے وہ پچھلے سال نہ ہونے کے برابر تھا لیکن اس سال پہلے 9 ماہ میں نجی شعبے کی جانب سے لیے جانے والے قرضوں میں 126 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔