پاسپورٹ سے ‘اسرائیل’ ہٹانے کا مطلب پالیسی کی تبدیلی نہیں، بنگلہ دیش
جنوبی ایشیا کے مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش نے واضح کیا ہے کہ الیکٹرانک پاسپورٹ میں سے ’اسرائیل کے سوا‘ کے الفاظ ہٹانے کا مطلب خارجہ پالیسی کی تبدیلی نہیں ہے۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے 23 مئی کو فیس بک پوسٹ کے ذریعے حال ہی میں اپنے الیکٹرانک پاسپورٹ کی تصاویر سامنے آنے کے بعد شروع ہونے والے تنازع پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کھل کر بات کی۔
طویل پوسٹ میں واضح کیا گیا کہ پاسپورٹ کی سامنے آنے والی تصاویر کے بعد سے لوگ الجھاؤ (کنفیوژن) کا شکار ہیں لیکن حکومت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ بنگلہ دیش کی مشرق وسطیٰ کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ پاسپورٹ میں ’اسرائیل کے سوا‘ لکھے گئے الفاظ کو ہٹائے جانے کا مقصد فلسطین کی حمایت سے ہاتھ اٹھانا یا اسرائیلی سفر پر عائد پابندیاں ختم کرنا نہیں ہے۔
بیان کے مطابق لوگوں میں بنگلہ دیشی خارجہ پالیسی کے تبدیل کیے جانے سے متعلق پریشانی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی دفتر خارجہ کے ایشیا کے حوالے سے ایک سفارت کار نے بنگلہ دیشی پاسپورٹ کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے غلط دعویٰ کیا۔
جس پر بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کی جانب سے واضح کیا کہ ان کی حکومت آزاد فلسطین کی حمایت جاری رکھے گی اور اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، البتہ عالمی معیارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اسرائیل سے متعلق جملے کو پاسپورٹ سے ہٹایا گیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے بیان سے قبل حکومت پر اسرائیل سے متعلق پالیسی تبدیل کیے جانے پر سخت تنقید کی جا رہی تھی۔
بنگلہ دیشی حکومت پر اس وقت تنقید شروع ہوئی جب کہ 22 مئی کو اسرائیلی وزارت خارجہ کے عہدیدار گلاڈ کوہن نے بنگلہ دیشی پاسپورٹ کی پرانی اور نئی تصاویر شیئر کی تھیں۔
پاسپورٹ کی پرانی تصویر میں واضح طور پر لکھا ہوا پڑھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ پاسپورٹ ’اسرائیل کے سوا‘ تمام ممالک میں قابل قبول ہے۔
جب کہ نئی تصویر میں یہ پڑھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ پاسپورٹ تمام ممالک کے سفر کے لیے قابل قبول ہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے مذکورہ تصاویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بنگلہ دیش نے اسرائیل پر سفری پابندیاں ختم کردیں، ساتھ ہی انہوں نے دونوں ممالک کو عوام کی بہتری کے لیے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی اپیل بھی کی تھی۔
بنگلہ دیشی پاسپورٹ کی نئی تصاویر سامنے آنے کے بعد حکومت پر سخت تنقید کی جا رہی تھی، جس کے بعد حکومت نے وضاحتی بیان جاری کیا۔
علاوہ ازیں ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمیمن نے واضح کیا کہ پاسپورٹ سے ’اسرائیل کے سوا‘ کے الفاظ ہٹانے کا فیصلہ 6 ماہ قبل ہی کیا گیا تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی تبدیل ہوئی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قدم بنگلہ دیش کی فلسطین سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا اور حکومت فلسطین کی حمایت کو جاری رکھے گی۔