پاکستان

سندھ میں کورونا پابندیاں مزید 2 ہفتوں تک برقرار رکھنے کا فیصلہ

صوبے میں انٹر سٹی ٹرانسپورٹ 50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلیں گی، خلاف ورزی ہوئی تو سخت جرمانہ عائد کیا جائے گا، حکومت سندھ
|

حکومت سندھ نے کورونا کی صورتحال کے پیش نظر صوبے میں عائد موجودہ پابندیاں آئندہ 2 ہفتوں تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈبلیو ایچ او کے نمائندگان و دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبے میں تمام سیاحتی مراکز، سی ویو، ہاکس بے، تفریحی پارکس مزید 2 ہفتوں کے لیے بند رکھے جائیں گے جبکہ پارکس میں واکنگ ٹریکس کھلے رہیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'دکانیں پیر سے شام 6 بجے تک ایس او پیز کے تحت کھلی رہیں گی، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ 50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلے گی اور اگر خلاف ورزی ہوئی تو سخت جرمانہ عائد کیا جائے گا'۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 'ڈپارٹمنٹل اسٹورز بھی شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے جبکہ شادی ہالز بند رکھے جائیں گے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں 30 لاکھ افراد شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ویکسین سے محروم رہ سکتے ہیں

ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 'اسکولوں کے کھلنے کا فیصلہ تب کریں گے جب کورونا کی صورتحال بہتر ہوجائے گی'۔

ٹاسک فورس نے صوبائی وزیر تعلیم کو تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی ویکسی نیشن کرنے کا بندوبست کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبے میں کل سب سے زیادہ 24 ہزار 299 ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتیجے میں 2 ہزار 136 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبے میں کیسز مثبت آنے کی شرح 8.8 فیصد ہے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اجلاس کو بتایا کہ '13 مئی یعنی عید پر 1232 کیسز سامنے آئے تھے، 19 مئی کو 2076 کیسز اور 21 مئی کو 2136 کیسز سامنے آئے تھے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 'اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیسز کی شرح عید کے بعد سے مسلسل بڑھ رہی ہے'۔

سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس کو بتایا کہ 'گزشتہ ایک ہفتے میں کراچی میں 13.97 فیصد، حیدر آباد 10.83 فیصد اور باقی اضلاع میں 5.40 فیصد مثبت کیسز سامنے آئے'۔

حالات خراب ہوں تو خطرناک فیصلے کرنے پڑتے ہیں، مرتضیٰ وہاب

اجلاس کے بعد حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرس کرتے ہوئے بتایا کہ 'پہلی جون کو کوئی فیصلہ کرنا ہے تو 19 مئی کو اعلان کیوں کیا جاتا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر سب کچھ ٹھیک ہوتا تو کراچی میں مثبت کیسز کی شرح 14 فیصد نہیں ہوتی، پہلی تاریخ کے قریب ہی اعلان کیے جائیں تو نتیجہ بہتر نکلتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'لاہور میں جب سختی کا اعلان کیا گیا تو اس کے نمبرز کم ہونے شروع ہوگئے تھے'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، لاہور سمیت مختلف شہروں کے اسکول 6 جون تک بند رکھنے کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ 'کراچی میں نمبرز اوپر جانے کی وجہ عید کی چھٹیوں میں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کھلا رکھنا ہے جس کی وجہ سے لوگ یہاں سے چھٹیاں منانے اپنے اپنے علاقوں میں گئے'۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور صوبائی حکومت اگر سخت فیصلے کرتی ہے تو اس میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ بندشیں ہوں، رکاوٹیں ہوں تاہم حالات خراب ہونے پر خطرناک فیصلے کرنے پڑتے ہیں'۔

جنرل اسمبلی غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرے، وزیرخارجہ

ہولی وڈ اداکارہ کا کووڈ سے موت کے منہ میں پہنچنے کا انکشاف

ریڈیو کے بعد آر جے خالد ملک کی ویب ٹاک شو میں انٹری