پاکستان

الیکشن کمیشن کا شفاف انتخابات کیلئے قابل اعتماد، آزمائی ہوئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

انتخابات کی شفافیت، منصفانہ اور غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) متعارف کرانے کی اجازت دینے کے بارے میں محتاط ردعمل کے طور پر چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نے انتخابات میں قابل اعتماد اور آزمائی ہوئی ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کی فراہمی اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کروانے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف نہیں ہے لیکن اسے محفوظ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کی شفافیت، منصفانہ اور غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں سیکریٹری، ممبران اور ای سی پی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن نے انٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق تھرڈ پارٹی کے آڈٹ رپورٹ کو شیئر کرنے کے لیے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

ای سی پی نے وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کی طرف سے 31 مئی تک ایک ای وی ایم بنانے اور اس کا ڈیمو کمیشن کو دیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ ای سی پی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے پائلٹ منصوبے شروع کیے تھے اور دسمبر 2018 میں ان کی رپورٹیں وفاقی حکومت کو پیش کی گئیں۔

اس ضمن میں حکومت نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے آڈٹ کروانے کو کہا اور وزارت نے یہ کام ہسپانوی ادارے منسائٹ کو تفویض کیا۔

آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کی آخری تاریخ 31 مئی ہے۔

کمیشن نے یہ رپورٹ طلب کی ہے تاکہ اس پر مزید کام کیا جاسکے۔

ای سی پی سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں متعلقہ تمام عہدیدار شامل ہیں جو اس سلسلے میں اب تک ہونے والے تمام کاموں کو اکٹھا کریں گے اور اپنی سفارشات کے ساتھ کمیشن کے اگلے اجلاس میں بریفنگ دیں گے۔

ای سی پی نے ان رپورٹس کا خیرمقدم کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے کابینہ اور پارلیمنٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور ای وی ایم کے لیے انٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق کمیشن کی رپورٹس پر بحث کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیشن نے خواہش ظاہر کی کہ بحث کا نتیجہ اس تک پہنچادیا جائے تاکہ اسے استعمال کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 2013 کے عام انتخابات کے بعد سے ہی ان دو معاملات کو اٹھارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت الیکٹرانک ووٹنگ کا منصوبہ دھاندلی کیلئے لارہی ہے'

سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے ممبران نے متعدد مواقع پر ان معاملات کو اٹھایا اور یہ پی ٹی آئی کے اصرار پر ہی الیکشن ایکٹ 2017 میں دفعہ 94 (1) اور 103 کو شامل کیا گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی اس وقت کمیٹی کے رکن تھے اور ای وی ایم کے استعمال اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کی فراہمی کے لیے ای سی پی کو راضی کرنے میں پیش پیش تھے۔

ای سی پی نے بالآخر 2015 میں چار ممالک میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے مشق کی تھی۔

بعدازاں ای سی پی کے عہدیداروں نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب، برطانیہ، امریکا اور متحدہ عرب امارات میں کی جانے والی یہ مشق متعدد تکنیکی اور قانونی وجوہات کی بنا پر پر ناکام رہی۔

جنرل اسمبلی غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرے، وزیرخارجہ

ہولی وڈ اداکارہ کا کووڈ سے موت کے منہ میں پہنچنے کا انکشاف

ریڈیو کے بعد آر جے خالد ملک کی ویب ٹاک شو میں انٹری