'جھڑپوں' کو روکنے کیلئے اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق
اسرائیل اور حماس کے درمیان علی الصبح جنگ بندی ہوگئی جس نے 11 روز سے جاری جھڑپوں کا خاتمہ کیا جن کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں شدید تباہی جبکہ اسرائیل میں زندگی متاثر ہوئی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی شروع ہونے کے بعد غزہ کی سڑکوں پر جشن منایا گیا، جس میں کاروں کے ہارن بجائے اور چند ہوائی فائر بھی کیے گئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے پر ہجوم سڑکوں پر نکل آیا۔
بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے لیے دباؤ کے بعد اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کو غزہ میں اسرائیلی اشتعال انگیزی میں کمی کی امید
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا، جنہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر اسرائیل کے غزہ پر حملے رکوانے کے لیے زور دیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں' ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام سیکیورٹی حکام کی جانب سے مصر کے غیر مشروط باہمی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔
دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد نے بھی اپنے بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی۔
حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے مذکورہ اعلان کے بعد سڑکوں پر جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ فتح کی خوشی ہے'۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی میں معمولی پیش رفت کے باوجود اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے چنانچہ جمعے کے روز غزہ میں عید کی ملتوی تقریبات ہوئیں۔
ادھر اسرائیلی ریڈیو اسٹیشنز جو مسلسل خبریں اور تبصرے نشر کررہے تھے وہاں اب دوبارہ موسیقی اور گانے نشر ہورہے ہیں۔
تاہم دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ وہ دوسرے فریق کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ردِ عمل کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بیت المقدس میں پابندیاں عائد کرنے اور ماہِ رمضان کے دوران اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں دھاوا بولنے کے بعد 10 مئی کو اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔
مصری وفود جنگ بندی کی نگرانی کریں گے
سفارتی ذرائع کے مطابق مصر کے دو وفد تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں بھیجے جائیں گے جو جنگ بندی پر عملدرآمد اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھنے کے اس عمل کی نگرانی کریں گے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔
ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لیے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں جنگجو بھی شامل تھے جبکہ 1900 کے قریب زخمی ہوئے۔
حماس حکام کے مطابق اسرئیلی حملوں کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار افراد در بدر ہوئے۔
دوسری جانب حماس کے راکٹس کے نتیجے میں اسرائیل میں ایک فوجی اور 2 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بھارتی اور 2 تھائی لینڈ کے شہری شامل تھے۔