حیرت انگیز

لاہور سے دگنا بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے الگ ہوگیا

اے 76 نامی دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے ٹوٹ کر بحیرہ ودل میں بہنے لگا ہے۔

لاہور سے دگنا سے بھی زیادہ بڑا دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا کی سطح سے ٹوٹ کر الگ ہوگیا ہے۔

یورپین اسپیس ایجنسی کے مطابق اے 76 نامی دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے ٹوٹ کر بحیرہ ودل میں بہنے لگا ہے۔

یورپین ایجنسی نے اس تودے کی سیٹلائیٹ تصویر بھی جاری کی جس کو دیکھ کر اس کے حجم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

یہ برفانی تودہ 4320 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے، اس کی لمبائی 106 میل اور چوڑائی 15 میل ہے۔

اس کے مقابلے میں لاہور کا رقبہ 1772 کلومیٹر ہے یعنی یہ لاہور سے دگنا سے بھی زیادہ بڑا ہے بلکہ یہ کراچی سے بھی بڑا ہے، جس کا رقبہ 3780 کلومیٹر ہے۔

یہ برفانی تودہ انٹارکٹیکا کے رونی آئس شیلف سے الگ ہوا اور اسے سائنسدانوں کا دنیا کا سب سے بڑا تودہ قرار دیا ہے۔

اس تودے کو سب سے پہلے برٹش انٹارٹک سروے نے دریافت کیا تھا۔

رونی آئس شیلف انٹارکٹیکا کے ان حصوں میں سے ایک ہے جہاں بہت برفانی ٹکڑے براعظم کے حجم سے جڑتے ہیں اور پھر ارگرد موجود سمندروں میں نکل جاتے ہیں۔

اس سے قبل برٹش انٹارٹک سروے ریسرچ گروپ نے 26 فروری کو اعلان کیا تھا کہ 490 اسکوائر میل (1270 اسکوائر کلومیٹر) رقبے پر مشتمل یہ برفانی تودہ براعظم سے الگ ہوکر سمندر میں بہنے لگا ہے۔

اس برفانی تودے کے الگ ہونے سے پہلے ہی ایک بہت دراڑ نمودار ہوگئی تھی جو بہت تیزی سے پھیلتی گئی اور 26 جنوری کو اتنی بڑی ہوگئی کہ تودے کے لیے الگ ہونا ممکن ہوگیا۔

برٹش انٹارٹک سروے نے فروری کے وسط میں نارتھ رفٹ میں اس دراڑ کی ویڈیو بنائی تھی، جس کا نظارہ دیکھنے میں غیرحقیقی لگتا ہے اور یہ بہت دور تک پھیلی ہوئی نظر آتی ہے۔

عموماً برف کے بڑے ٹکڑوں کا سطح سے الگ ہوکر سمندر میں بہنا درتی عمل کا نتیجہ ہوتا ہے مگر برفانی براعظم کے کچھ حصوں میں حالیہ برسوں میں برف بہت تیزی سے الگ ہوئی ہے، جسے سائنسدان موسمیاتی تبدیلیوں سے منسلک قرار دیتے ہیں۔

100 سال بعد زمین کیسی نظر آئے گی؟

انٹار کٹیکا 'سرسبز' ہونے لگا

سائنسدانوں نے انٹارکٹیکا میں کروڑوں سال سے چھپا راز دریافت کرلیا