پاکستان

سندھ میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

سندھ ٹاسک فورس نے فیصلہ کیا ہے کہ کیسز کی شرح کم ہوئی تو پابندیوں میں نرمی کی جائے گی اور اگر کیسز بڑھ گئے تو مزید سختی کریں گے۔
|

سندھ ٹاسک فورس نے کورونا وائرس کی وجہ سے عائد صوبے میں موجودہ پابندیوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدات کورونا وائرس کے صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، کور فائیو رینجرز اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دو روز بعد ٹاسک فورس کا دوبارہ اجلاس ہوگا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

آئندہ ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ اگر کیسز کی شرح کم ہوئی تو پابندیوں میں نرمی کی جائے گی اور اگر کیسز بڑھ گئے تو مزید سختی کردی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو سخت فیصلے کیے جائیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

ویراعلیٰ سندھ نے ٹاسک فورس کے ممبران کو ہدایت کی کہ صورتحال کا جائزہ لے کر مزید اقدامات کے لیے آئندہ اجلاس میں اپنی تجاویز دیں۔

آئندہ اجلاس میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے بھی اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

آج اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں کووڈ 19 کیسز میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ روز ریکارڈ 20 ہزار 421 کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں سے 9 ہزار کراچی میں تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 ہزار 76 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی شرح 10.2 فیصد ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی کے لیے مثبت کیسز کی شرح 16.82 فیصد ہے۔

بگڑتی ہوئی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 13 مئی کو صوبے میں ایک ہزار 232 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ '19 مئی کو عید کے بعد 2 ہزار 76 کیسز سامنے آئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ سندھ میں کیسز بڑھ رہے ہیں، صوبے میں پابندیوں میں نرمی لانے میں ہمیں مشکلات کا سامنا ہے'۔

بعد ازاں صوبائی وزارت تعلیم کے ترجمان نے ڈان ڈاٹ کام کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال ک جواب میں کہا کہ آئندہ ایک یا دو روز میں ایک اجلاس کا انعقاد متوقع ہے جس میں صوبے میں تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ ہوگا۔

دریں اثنا محکمہ صحت سندھ نے ٹوئٹ کیا کہ 'کورونا مثبت کیسز میں اضافہ تشویشناک ہے'۔

اس میں مزید کہا گیا کہ کراچی ایک 'نازک صورتحال' کا شکار ہے اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ جب تک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا جاتا ہے 'انفیکشن کی شرح میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت انتظامی کارروائیاں کی جائیں گی'۔

صوبے میں عوام کے لیے ویکسینیشن کا آغاز

علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر 18 سالہ پاکستانی جو شناختی کارڈ رکھتا ہو اور غیر ملکی تعلیمی ویزا اور کام کرنے کا اجازت نامہ (اقامہ) رکھتا ہو، 21 مئی 2021 سے ویکسین کے لیے اہل ہوگا۔

سندھ کے محکمہ صحت نے کورونا ویکسین کے مرحلے کو مزید فعال بنانے کے لیے ایکسپو سینٹر میں قائم ویکسینیشن سینٹر کو ہفتے بھر میں 24 گھنٹے کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: عید کی تعطیلات کے دوران عوام کی غیرضروری نقل و حرکت پر پابندی عائد

محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ان افراد کو فائدہ ہوگا جو دن کے اوقات میں آفس اور کاروباری مصروفیات کی وجہ سے ویکسین نہیں لگوا سکتے۔

صوبائی محکمے نے اپنے ملازمین کے علاوہ نجی سطح پر کام کرنے والے ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، نرسز اور دیگر خدمات سرانجام دینے والے افراد کو جلد از جلد ویکسین لگوانے کی ہدایات دی ہیں۔

فیصلہ کیا گیا ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والے ہیلتھ پروفیشنلز کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

فافن کا ملک میں متناسب نمائندگی کے نظام پر بحث کرنے کا مطالبہ

نئی آٹو پالیسی میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر توجہ مرکوز

'ماضی کے مقرر کردہ ڈیپوٹیشن الاؤنس کی ادائیگی سے انکار آئین کی خلاف ورزی ہے'