یو اے ای کے نیشنل ایمرجنسی کرائسس این ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'سائنوفارم ویکسین کی ایک اضافی خوراک ان افراد کے لیے دستیاب ہوگی جن کو دوسرا ڈوز دیئے 6 ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے'۔
بحرین میں یہ بوسٹر شاٹ طبی عملے، 50 سال سے زائد عمر کے افراد اور ایسے لوگوں کو دیئے جائیں گے جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین میں سائنوفارم کی کووڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری 2020 کے آخر میں دی گئی تھی اور یہ دنیا میں بوسٹر شاٹس فراہم کرنے والے اولین ممالک بھی ہیں۔
چین کی کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ اس ویکسین کو مئی میں ہی عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ ویکسین ہر عمر کے گروپس میں علامات والی بیماری اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے میں 79 فیصد تک مؤثر ہے۔
ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے بھی بوسٹر شاٹس کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔
مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کب اور کیسے یہ تعین کیا جائے گا کہ لوگوں کو اس اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔
تاہم کمپنیوں کی جانب سے بوسٹر شاٹس کی تیاری یہ خیال مدنظر رکھ کر کی جارہی ہے کہ وائرس مسلسل تبدیل ہورہا ہے اور ممکنہ طور پر نئی اقسام کے لیے اضافی ڈوز کی ضرورت ہوگی۔
بوسٹر شاٹس یو اے اے کے اخبار دی نیشنل نے مارچ میں ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ یو اے ای میں سائنوفارم ویکسین کی تیسری خوراک فی الحال ان 'چند' افراد کو دی جائے گی جن میں اولین 2 خوراکوں سے اینٹی باڈیز نہیں بن سکی تھیں۔
یو اے ای میں مقامی طور پر سائنوفارم ویکسین کو تیار کرنے والی کمپنی جی 42 کے چیف ایگزیکٹیو پینگ شیاؤ نے مارچ میں بلومبرگ کو بتایا تھا کہ کمپنی کی جانب سے ویکسین کی تیسری خوراک کی آزمائش کی جارہی ہے تاکہ لوگوں کو وائرس کی نئی اقسام سے تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
یو اے ای کی آبادی ایک کروڑ ہے اور اب تک وہاں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں۔
جنوری 2021 کے بعد سے یو اے ای میں کووڈ کیسز کی شرح میں 65 فیصد تک کمی آچکی ہے اور حال ہی میں کیس کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یو اے ای میں فائزر/بائیو این ٹیک اور ایسٹرازینیکا ویکسینز کے استعمال کی بھی منظوری دی جاچکی ہے تاہم زیادہ تر سائنوفارم ویکسین کا ہی استعمال ہورہا ہے، جو مقامی طور پر تیار ہورہی ہے۔