غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کی کوششیں تاحال ناکام، تازہ حملوں میں 6 افراد جاں بحق
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ مسلسل دسویں روز بھی جاری رہا اور بدھ کے روز کیے گئے حملوں میں ایک صحافی سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
خبررساں اداروں کی رپورٹس میں غزہ کے صحت حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 219 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 63 بچے بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں تقریباً 1500 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوئے جبکہ حماس کے راکٹ حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں 2 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟
دوسری جانب پر تشدد کارروائیاں دسویں روز میں داخل ہونے کے باوجود غزہ میں حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان جنگ بندی کی تمام سفارتی کوششیں ناکام ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ہومینیٹیرن ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں گنجان آبادی والے غزہ کی محصور پٹی میں اب تک 450 عمارتیں تباہ یا بری طرح متاثر ہوچکی ہیں۔
تباہ شدہ عمارتوں میں 6 ہسپتال، 9 بنیادی صحت کے مراکز شامل ہیں جبکہ اب تک 52 ہزار فلسطینی دربدر ہوچکے ہیں۔
تباہی نے اس ساحلی پٹی میں جگہ جگہ ملبے کے ڈھیر لگ چکے ہیں اور غزہ میں رہائشی صورتحال کے حوالے سے خدشات طول پکڑ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا غزہ میں قطری ہلال احمر کے دفتر پر حملہ
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق منگل کی رات صرف 25 منٹ کے عرصے میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر 122 بم گرائے۔
دوسری جانب بدھ کی رات غزہ سے اسرائیل کی جانب 50 راکٹس فائر کیے گئے۔
غزہ میں 50 اسکول تباہ
سیو دی چلڈرن نامی تنظیم کے مطابق گزشتہ ہفتے سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں اب تک 50 اسکولز تباہ ہوچکے ہیں جس سے 41 ہزار 897 بچے متاثر ہوں گے۔
دوسری جانب یونیسیف کے مطابق غزہ سے فائر ہونے والے راکٹس سے اسرائیل میں 3 اسکولوں کو نقصان پہنچا۔
علاوہ ازیں مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں سے اسرائیلی پولیس نے 21 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کی غزہ کے لیے فنڈنگ کی اپیل
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں عالمی ادارے کی انسانی ہمدری کی کارروائیوں کے لیے خاطر خواہ مالی اعانت کو یقینی بنائیں۔
ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ میں بے پناہ انسانی تکالیف کے علاوہ گھروں اور بنیادی ڈھانچے کو وسیع پیمانے پر پہنچنے والے نقصانات دیکھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔
علاوہ ازیں غزہ میں اسرائیلی حملوں سے جنم لینے والے انسانی المیے پر بین الاقوامی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے مغربی ممالک سمیت دنیا کے متعدد حصوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔