کچھ لوگوں کی ٹھوڑی پر ڈمپل کیوں ہوتے ہیں؟
کچھ افراد کی ٹھوڑی میں ڈمپل یعنی گڑھا ہوتا ہے کچھ کے نہیں، تو کبھی آپ نے سوچا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کے پیچھے چھپی وجہ بہت دلچسپ ہے۔
درحقیقت بیشتر افراد کی ٹھوڑی میں پیدائشی طور پر انگلش حرف وائے کی طرح یہ ڈمپل ہوتا ہے جبکہ متعدد میں وقت کے ساتھ یہ نمایاں ہوتا ہے۔
اس کی وجوہات کیا ہیں؟
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر عموماً یہ ایک جینیاتی خصوصیت ہوتی ہے یعنی والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے۔
یعنی خاندان میں لوگوں کی ٹھوڑی میں یہ ڈمپل موجود ہے تو امکان ہے کہ آنے والی نسل میں بھی یہ موجودد ہوگا۔
یہ ڈمپل پیدائش سے قبل بن جاتا ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب نیچے والے جبڑے کی دونوں سائیڈز ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما کے دوران مکمل طور پر آپس میں مل نہیں پاتیں۔
اس کے نتیجے میں بس ٹھوڑی میں یہ گڑھا بنتا ہے اور کوئی اور علامت نہیں ہوتی۔
یعنی پیدائش سے قبل جبڑے کا ایک حصہ دوسرے سے زیادہ بڑا ہوتا ہے اور جب دونوں ایک دوسرے سے ملنے کے عمل سے گزرتے ہیں تو ٹھوڑی پر ڈمپل نمایاں ہوجاتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس پیدائشی نشانی یا خصوصیت سے کوئی نقصان نہیں ہوتا اور بے ضرر ہوتا ہے۔
تاہم جینیاتی طور پر یہ آنے والی نسلوں میں ضرور منتقل ہوجاتا ہے اس سے زیادہ کوئی اور اثر مرتب نہیں ہوتا۔
اس کو سرجری کے ذریعے ہٹایا بھی جاسکتا ہے یا بنایا بھی جاسکتا ہے، تاہم اس عمل سے ضرور نقصان ہوسکتا ہے۔
جہاں تک گالوں میں ڈمپل کی بات ہے تو کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہو بھی درحقیقت چہرے کے پٹھوں میں آنے والے نقص کا نتیجہ ہوتا ہے، جسے zygomatic مسل کے اسٹرکچر میں آنے والا نقص بھی کہا جاسکتا ہے۔
یہ وہ بڑا مسل ہے جو چہرے کے سائیڈ میں ہوتا ہے، ڈِمپل کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ مسلز کو تقسیم کردیتے ہیں جو کہ عام طور پر ایک پیس میں ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ چہرے کے یہ گڑھے ارتقائی مراحل سے گزرے ہیں اور اس سے انسانوں کو اپنے چہرے کے تاثرات سے دوسروں سے ابلاغ کا راستہ ملا ہے۔
تحقیق کے مطابق چہرے پر پڑنے والے ڈِمپل سے لوگوں کو اپنی مسکراہٹ پر توجہ حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے اور خوشی کا اظہار بھی آسان ہوجاتا ہے۔
اور ہاں یہ ڈِمپل قدرتی ہوتے ہیں اور انہیں کسی ٹیکنالوجی یا کسی اور طریقے سے چہرے پر نمودار نہیں کیا جاسکتا۔