پاکستان

مفتی منیب کا چاند کی رویت کو متنازع بنانے سے متعلق بیان قابلِ مذمت ہے، وفاقی وزیر

رویت ہلال کمیٹی نے شرعی اصولوں کے مطابق فیصلہ کیا، یہ بیان انتہائی غیر ذمہ درانہ اور منفی رویے کا عکاس ہے، شبلی فراز

وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی شبلی فراز نے مفتی منیب الرحمٰن کے شوال کے چاند کی رویت سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے اسے قابل مذمت قرار دے دیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور موجودہ وفاقی وزیرِ سائنس اور ٹیکنالوجی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ مفتی منیب کا چاند کی رویت کو متنازع بنانے کے حوالے سے بیان قابل مذمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رویت ہلال کمیٹی نے شرعی اصولوں کے مطابق فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: 'عید الفطر کا اچانک اعلان'، کیا مفتی منیب نے ایک روزہ قضا رکھنے کی تجویز دی ہے؟

انہوں نے مفتی منیب کے بیان کا حوالا دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ بیان انتہائی غیر ذمہ درانہ اور منفی رویے کا عکاس ہے'۔

شبلی فراز کا یہ بیان مفتی منیب کے اس اعلان کے رد عمل میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جمعہ کے روز ایک روزے کی قضا ادا کریں گے۔

علاوہ ازیں وزارت مذہبی امور نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چاند کی رویت سے متعلق کچھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد، لاہور، پشاور سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں 2 شوال المکرم کا چاند، جس کا مشاہدہ لاکھوں لوگوں نے کیا۔

وزارت کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پوری پاکستانی قوم مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے کل (بدھ) کے فیصلے کو سراہا رہی ہے، شکر الحمد للہ رب العالمین۔

شوال کے چاند کی رویت پر مفتی منیب کا رد عمل

اس سے قبل پاکستان میں چاند کی رویت کا اعلان کرنے والی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے عوام کو ایک روزہ قضا رکھنے کی تجویز دی تھی۔

نماز عید الفطر کے اجتماع کے دوران خطبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم حکمرانوں کی مرضی پر روزہ قربان نہیں کرسکتے، میں خود بھی کل (جمعے کو) اس روزے کی قضا رکھوں گا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'جو لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہیں وہ بھی ایک روزے کے ساتھ اعتکاف کی قضا ادا کریں'۔

مزید پڑھیں: شوال کا چاند نظر آ گیا، پاکستان میں کل عیدالفطر ہو گی

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ نہیں کہتا کہ روزہ سب کل ہی رکھیں، آئندہ رمضان سے قبل کبھی بھی یہ قضا ادا کی جاسکتی ہے'۔

دوسری جانب مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ایک رکن مفتی یاسین ظفر کی ایک لیک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں انہوں نے کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے قبل مفتی منیب الرحمٰن کو یاد کیا۔

ویڈیو میں انہیں ایک ٹیلی فون کال پر کسی سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا گیا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ 'مفتی منیب الرحمٰن صاحب یاد آرہے ہیں اس وقت، حقیقت تو یہ ہے کہ بڑے کمزور لوگ ہیں یہ'۔

انہیں مزید یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'انہیں یکجہتی، وحدت کا دورہ پڑا ہے اس لیے یہ ایسا کر رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ مذکورہ ویڈیو کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اس کے علاوہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مفتی منیب الرحمٰن کے بعد مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے موجودہ رکن اور جامعہ نعیمیہ کے سربراہ مولانا راغب نعیمی کا بیان بھی سامنے آیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 1967 میں جمعہ کو عید آنے پر رویت ہلال کمیٹی سے جمعرات کو عید کروائی گئی، اس وقت 5 بڑے علما نے فیصلے سے انکار کیا تو انہیں 2 ماہ مچھ جیل میں رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ مفتی الیاس اور مفتی منیب سمیت دیگر علما کا ماننا ہے کہ عید کروانے کی ذمہ داری حکومت پر ہوتی ہے لہٰذا شرعی طور پر جمعہ کو چھوڑ کر ایک روزے کی قضا کرلی جائے۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ پاکستان کی مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی نے 12 مئی کو نماز مغرب کے بعد طویل انتظار کرواتے ہوئے رات 11 بجے کے بعد یکم شوال کا چاند نظر آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ 13 مئی کو عید الفطر منائی جائے گی، جس کی وجہ سے عوام انتہائی حیران و پریشان ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘اچانک عید’ پر عوام پریشان، اسدعمر کو مفتی منیب یاد آگئے!

یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ 12 مئی کو چاند نظر آنے کے امکانات نہیں اور عید 14 کو ہوگی۔

فواد چوہدری نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے جاری اجلاس کے دوران ہی ٹوئٹ کی تھی کہ اس وقت چاند کی عمر پاکستان میں 13 گھنٹے 42 منٹ ہے، لہذا چاند کا آج نظر آنا ممکن ہی نہیں جن حضرات نے عید سعودیہ کے ساتھ منانی ہے یہ ان کے لیے آپشن ہے لیکن جھوٹ بول کر ماہ مقدس کا اختتام کرنا کہاں کی عقلمندی ہو گی؟

ساتھ ہی انہوں نے لکھا تھا کہ سیدھا کہیں کہ ہمیں عید افغانستان یا سعودیہ کے ساتھ منانی ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے فواد چوہدری کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ اہم دینی و شرعی حکم کا فیصلہ دینا دینی شعائر کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے سے پہلے عید یا رمضان کا فیصلہ کرنا کسی وزیر یا حکومتی شخصیت کے لیے مناسب نہیں۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ جب حکومت کا ایک متعین ادارہ اور وہاں جیّد علما سمیت تمام متعلقہ اداروں کی نمائندگی پہلے سے موجود ہے تو پھر اہم دینی وشرعی حکم کا فیصلہ دینا دینی شعائر کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ ماہ شوال کے چاند کی پیدائش 12 مئی کی رات 12 بجکر ایک منٹ پر ہوچکی تھی تاہم مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے چاند نظر آنے کا امکان نہیں ہے۔

چاند کی رویت کی شہادتیں ملنے یا نہ ملنے کے بعد عیدالفطر کے حوالے سے اعلان کیا جائے گا۔

اگرچہ ماضی میں بھی رویتِ ہلال کمیٹی کی جانب سے کافی تاخیر کے بعد چاند نظر آنے یا نہ آنے کے اعلانات کیے جا چکے ہیں، تاہم زیادہ تر لوگوں کا ماننا تھا کہ 12 مئی 2021 کو پہلی مرتبہ بہت زیادہ تاخیر سے اعلان کیا گیا۔

چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے رات ساڑھے 11 بجے پریس کانفرنس میں چاند نظر آنے کا باضابطہ اعلان کیا اور کہا تھا کہ پاکستان بھر سے شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہت سی جگہوں پر مطلع ابرآلود تھا، جن مقامات سے شہادتیں موصول ہوئیں ان میں چمن، قلعہ سیف اللہ، پسنی، پشاور، سندھ کا علاقہ میرپور اور دیگر مختلف مقامات شامل ہیں'۔