عالمی ادارہ صحت کی منظوری سے عالمی سطح پر یہ عندیہ دیا جاتا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔
اس منظوری کے بعد اس ویکسین کو کوویکس پروگرام کا حصہ بھی بنایا جاسکے گا جس کا مقصد غریب اور ترقی پذیر ممالک تک کووڈ ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں بھی سینوفارم کی کووڈ ویکسین کو ہی زیادہ استعمال کیا جارہا ہے۔
عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے اس حوالے سے بتایا کہ کووڈ 19 ویکسینز کی فہرست میں توسیع سے کوویکس کو انہیں خریدنے کا موقع مل سکے گا جبکہ ممالک کو ان ویکسینز کی منظوری کے لیے اعتماد مل سکے گا۔
عالمی ادارے کے سنیئر مشیر بروس ایلورڈ نے بتایا کہ یہ اب سینوفارم پر ہے کہ وہ کوویکس پروگرام کے لیے کتنی خوراکیں فراہم کرتی ہے مگر یہ کمپنی دنیا بھر میں لوگوں کی معاونت کرنا چاہتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اس سے قبل فائزربائیو این ٹیک، ایسٹرازینیکا/آکسفورڈ، جانسن اینڈ انسن اور موڈرنا ویکسینز کی منظوری دے چکا پے۔
سینوفارم کی ویکسین کی منظوری کا فیصلہ عالمی ادارے کے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے مشورے پر کیا گیا، جس کا اجلاس 26 اپریل کو ہوا اور اس میں سینوفارم ویکسین کے تازہ کلینیکل ڈیٹا پر نظرثانی کی گئی۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینوفارم ویکسین آسانی سے محفوظ کی جاسکتی ہے اور اس وجہ سے کم وسائل والے خطوں کے لیے بہت زیادہ موزوں ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق ماہرین نے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے اس ویکسین کی 2 خوراکوں کو موزوں قرار دیا ہے۔
بیان کے مطابق دستیاب شواہد کی بنیاد پر ڈبلیو ایچ او نے 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسین کے استعمال کا مشورہ دیا ہے، جس کی 2 خوراکیں 3 یا 4 ہفتوں کے وقفے میں استعمال کرائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ اس ویکسین کو سینوفارم کے ذیلی چائنا نیشنل بائیوٹیک گروپ نے تیار کیا اور ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ہر عمر کے گروپس میں بیماری سے تحفظ کے لیے 79 فیصد تک مؤثر ہے۔