بھارت میں پہلی مرتبہ کورونا سے 4 ہزار سے زائد اموات ریکارڈ
بھارت میں کورونا وائرس سے یومیہ ریکارڈ اموات کے بعد متعدد ریاستوں میں سخت لاک ڈاؤن لگادیا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے ایک دن میں 4 ہزار 187 ہلاک ہوگئے جس کےبعد وہاں اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 40 ہزار سے تجاوز کرگئی۔
مزیدپڑھیں: بھارت: کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے پر نریندر مودی کو اپوزیشن کی تنقید کا سامنا
وزارت صحت کے حکام کے مطابق اسی دورانیے میں 4 لاکھ ایک ہزار 78 نئے کیسز کی اطلاعات ہیں۔
بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے متاثرہ افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے کےبعد مجموعی تعداد 2 کروڑ 19 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے کیسز اور اموات کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
بی ایم ڈبلیو، ڈیملر، فورڈ، نسان اور رینالٹ سمیت آٹوموبائل تیار کرنے کے لیے مشہور تامل ناڈو نے پیر سے جزوی سے مکمل لاک ڈاؤن میں منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریاست میں عوامی نقل و حمل کو روکنے اور سرکاری طور پر چلائے جانے والے شراب خانوں کو بند کردیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ریاست کرناٹک نے مجموعی طور پر شٹ ڈاؤن میں توسیع کردی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: کورونا وائرس کی نئی قسم کی موجودگی کا انکشاف
واضح رہے کہ ریاست کے دارالحکومت بنگلورو ایک بہت بڑا آئی ٹی مرکز ہے جہاں گوگل، ایمیزون اور سسکو سمیت متعدد کمپنیوں کے بڑے دفاتر ہیں۔بھارت نے تاحال ملکی سطح پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جیسا کہ اس نے گزشتہ سال پہلی لہر کے دوران لگایا تھا لیکن بھارت کی نصف ریاستوں نے مکمل طور پر لاک ڈاؤن لگادیا ہے جبکہ متعدد جزوی طور پر بند ہیں۔
علاوہ ازیں متعدد ریاستوں نے ہندو کے مذہبی تہوار ہولی سے پہلے بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تامل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ اگلے دو ہفتوں میں تامل ناڈو کی میڈیکل آکسیجن کی طلب دوگنی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تامل ناڈو میں آکسیجن کی دستیابی نہایت ہی نازک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چنائی کے مضافات میں واقع ایک ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 13 مریضوں کی موت ہوگئی۔
مزیدپڑھیں: بھارت: نئی دہلی کے ہسپتالوں اور قبرستانوں میں گنجائش کم پڑ گئی
واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کو رواں سال کے آغاز میں بڑے مذہبی اور سیاسی اجتماعات کی اجازت دینے اور صحت کے نظام کو بہتر نہ کرنے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
علاوہ ازیں متعدد ہسپتالوں اور ڈاکٹروں نے فوری نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیا کہ وہ مریضوں کے رش سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں۔
حالیہ کچھ ماہ کے دوران برطانیہ، جنوبی افریقہ، برازیل اور امریکا میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آئی ہیں۔
جو بہت تیزی سے مذکورہ خطوں میں پھیل رہا ہے اور اس میں ایسے میوٹیشن ہیں جو ویکسینز کی افادیت کو کمزور کرسکتی ہے۔
اس نئی قسم کو بی 1526 کا نام دیا گیا ہے اور اس کے نمونے پہلی بار نومبر 2020 میں سامنے آئے تھے اور ہر 4 میں سے ایک وائرل سیکونس میں اسے دیکھا گیا تھا۔