کراچی: بحریہ ٹاؤن کے گارڈز کی ملیر میں مبینہ فائرنگ سے شہری زخمی
کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن میں بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کی جانب سے اپنے نئے ہاؤسنگ منصوبے کے لیے زرعی اراضی پر تجاوزات کی کوشش کے خلاف احتجاج کے دوران نجی گارڈز اور پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے ایک شہری شدید زخمی ہوگیا۔
پولیس نے واقعے کے حوالے سے آگاہی دینے سے گریز کیا لیکن سندھ انڈیجینئس رائٹس الائنس کے کارکن اور کاٹھور کے رہائشی عبدالحفیظ نے بتایا کہ بی ٹی کے گارڈز نے پولیس کے ہمراہ کمال خان جوکھیو گوٹھ میں فصلیں تباہ کرنے کی کوشش کی لیکن مقامی افراد نے مزاحمت کی اور انہیں کام سے روکنے پر مجبور کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلح نجی گارڈز اور سادہ لباس اور یونیفارم میں پولیس اہلکار نماز جمعہ کے بعد آئے اور بلڈوزرز کے ساتھ فصلیں تباہ کرنا دوبارہ شروع کردیں۔
بحریہ ٹاؤن کے اقدامات کے خلاف تقریباً 100 افراد جمع ہوئے اور مزاحمت کرتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کے عہدیداروں پر پتھراؤ کیا، جس پر گارڈز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی۔
گارڈز کی مبینہ فائرنگ سے ایک شہری شوکت خاصخیلی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا جبکہ دوسرا شہری معمولی زخمی ہوا۔
عبدالحفیظ نے کہا کہ گارڈز زخمی شہریوں کو اپنےساتھ لے گئے اور ان کے ساتھ 3 سے 4 مقامی افراد بھی تھے۔
گاؤں کے لوگوں نے بی ٹی کے عہدیداروں کے خلاف احتجاج کیا اور زخمی شہری کی واپسی اور بی ٹی کے گارڈز کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
عبدالحفیظ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بی ٹی کے عہدیداروں نے زخمی شوکت خاصخیلی کو ہسپتال منتقل کرنے کے بجائے تھانے لے گئے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین تھانے پہنچ گئے اور شوکت خاصخیلی کو واپس لے کر ہسپتال منقتل کردیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے کارکن کا کہنا تھا کہ کاٹھور کے قریب بحریہ ٹاؤن کے نئے ہاؤسنگ منصوبے کے لیے راستہ صاف کرنے کی خاطر 50 سے 60 ایکڑ زرعی زمین کوتباہ کردی گئی ہے۔
ٹوئٹر پر حفیظ نے کہا کہ 'اسحلے سے لیس بحریہ ٹاؤن کے ملازم آتے ہیں اور زمین کے مالک سے کہتے ہیں کہ کام نہیں رکے گا، کاغذات دیکھاؤ یہ زمین ہمیں سپریم کورٹ نے دی ہے، پوچھا آپ کے پاس کیا دستاویز ہیں کس حیثیت سے یہاں آئے ہو تو چپ'۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے عہدیداروں کے خلاف شکایات پر نوٹس لیا ہے اور رپورٹ طلب کی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کے سامنے ہے اور مجھ سمیت کوئی بھی توہین عدالت کا مرتکب نہیں ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے حفیظ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی جانب سے نوٹس لینے پر بحریہ ٹاؤن کے عہدیداروں نے کام روک دیا تھا لیکن ایک ہفتے کے وقفے کے بعد دوبارہ کام شروع کر دیا۔