پاکستان

2 ہفتوں سے کم عرصے میں فعال کیسز کی تعداد 7 فیصد کم ہوگئی

گزشہ ہفتے ملک میں فعال کیسز کی تعداد 90 ہزار سے تجاوز کر گئی تھی جو 6 مئی کو 84 ہزار 480 رہ گئی۔

اسلام آباد: ایسے وقت میں جب ملک میں ایک روز کے دوران 4 ہزار افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے وہیں 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں فعال کیسز کی تعداد 7 فیصد کم ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ویکسین کا مجموعہ قومی ادارہ صحت پہنچ چکا ہے جہاں ویکسین تیار کی جائے گی اور امکان ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں لوگوں کو لگائی جائے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایک روز میں مزید 4 ہزار 198 مثبت کیسز، 108 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ کیسز مثبت آنے کی شرح 9.03 رہی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کیلئے میڈیکل کوریڈور کے قیام کا مطالبہ

اسی طرح فعال کیسز کی تعداد جو گزشہ ہفتے 90 ہزار سے تجاوز کر گئی تھی، 6 مئی کو 84 ہزار 480 رہ گئی۔

علاوہ ازیں ملک میں کووِڈ 19 کے 676 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، ملتان میں کورونا کے لیے مختص 77 فیصد، لاہور میں 69 فیصد، مردان میں 59 فیصد اور بہاولپور میں مختص 58 فیصد وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کے اضلاع صوابی، پشاور میں کورونا مریضوں کے لیے مختص کردہ آکسیجن بیڈز میں 60 فیصد سے زائد زیر استعمال ہیں، وبا کے پھیلاؤ سے اب تک ملک میں کورونا وائرس کے باعث 18 ہزار 429 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔

دوسری جانب وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ویکسین کی تیاری کے لیے ویکسین کا مرکب قومی ادارہ صحت پہنچ چکا ہے۔

مزید پڑھیں: کووڈ ویکسین اسپرم پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتی، تحقیق

انہوں نے مزید بتایا کہ کین سینو کا تیار کردہ مرکب چین سے درآمد کیا گیا جو ویکسین کی سوا لاکھ خوراکیں تیار کرنے کے لیے کافی ہوگا، مشینیں اور عملہ تیار ہے اور آئندہ چند روز میں ویکسین کی مینوفیکچرنگ شروع ہوجائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ پروٹوکولز کے مطابق ویکسین کے پہلے بیچ کے پائیدار ہونے کا ٹیسٹ کرنا ہوگا، چنانچہ جب ویکسین کا پہلا بیچ تیار ہوجائے گا پائیداری کا ٹیسٹ شروع ہوجائے گا۔

وائرس سے آگاہی

ادھر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے میڈیا کوآرڈنیٹر ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بتایا کہ وبا کے پھیلاؤ کے آغاز کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ کا گزر جانے کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد اس کی بنیادی معلومات سے واقف نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو پُرہجوم مقامات پر جانے سے گریز اور رش والی جگہوں پر فیس ماسک کا استعمال کرنا چاہیے، چھینکتے اور کھانستے ہوئے ٹشو پیپر سے منہ اور ناک ڈھکنا چاہیے، لوگوں سے رابطہ کم کرکے وائرس کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کووِڈ 19 ایک وائرس سے ہوتا ہےاس لیے عوام کو علاج کے طور پر اینٹی بائیوٹکس نہیں لینا چاہیے۔

طالبان کے حملوں کے خلاف امریکی جنگی طیاروں کے ذریعے افغان سرکاری فورسز کی مدد

پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کیلئے طبی راہداری قائم کرنے کا مطالبہ

سعودی عرب کی امن کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی