پاکستان

جبری ریٹائرمنٹ کا معاملہ: سابق سی سی پی او نے اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری کو قانونی نوٹس بھجوادیا

سروسز کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجا گیا تو قانونی چارہ جوئی کریں گے، سابق سی سی پی او لاہور

لاہور: جہاں اسلام آباد کے ایک اعلیٰ فورم پر 20 گریڈ سے 22 گریڈ کے سینئر بیوروکریٹس کی جبری ریٹائرمنٹ کے کیسز زیر غور آنے میں اضافہ ہورہا ہے وہیں لاہور کپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ نے اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری اعجاز منیر کو قواعد و ضوابط کے خلاف جبری ریٹائرمنٹ کے لیے غور کرنے پر قانونی نوٹس بھجوادیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کے سب سے بااثر سرکاری افسر سمجھے جانے والے اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری وہ واحد افسر ہیں جن کے پاس 22 گریڈ کے ایلیٹ عہدے سے 17 گریڈ تک کے تمام سرکاری ملازمین کی ترقی میں براہ راست کردار ہوتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ بورڈ (ڈی آر بی) سول ملازمین (سروس سے ڈائرکٹری ریٹائرمنٹ) رولز 2020 کے تحت پولیس سمیت متعدد بیوروکریٹس کی جبری ریٹائرمنٹ کے کیسز پر غور کر رہا ہے۔

ڈان کے پاس دستیاب قانونی نوٹس کی کاپی کے مطابق سابق سی سی پی او نے ان کے کیس پر غور سے قبل اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری کو قانونی نوٹس بھجوایا اور خبردار کیا کہ اگر انہیں سروسز کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجا گیا تو وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

مزید پڑھیں: عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

تاہم سیکریٹری اعجاز منیر نے ڈان کو بتایا کہ ڈویژن کے مطابق عدالتی احکامات پر اس کے اصل روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ افسر عدالت گئے ہیں لہذا ہم عدالت کے احکامات کے مطابق کارروائی کریں گے'۔

دوسری جانب عمر شیخ کے قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ 20 گریڈ کے آفیسر کے پاس تقریبا 30 سال کا 'بہترین بے داغ' سروسز ریکارڈ موجود ہے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ 'ہمارے مؤکل کو پہلی مرتبہ مرکزی سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) نے 27 سے 29 جنوری 2020 میں ہونے والے اجلاس میں برطرف کیا تھا، ہمارے مؤکل نے ابتدائی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے اور اس کے بعد سپریم کورٹ کے سامنے 'برطرفی' کا معاملہ اٹھایا تھا اور یہ معاملہ عدالت عظمیٰ کے سامنے زیر التوا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ حال ہی میں عمر شیخ کو جنوری میں ہونے والے اس اجلاس میں سی ایس بی نے ایک مرتبہ پھر 'برطرف' کردیا تھا۔

انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تھا اور ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے سے متعلق ایک 'مجرمانہ پٹیشن' بھی دائر کی گئی۔

نوٹس میں کہا گیا کہ ڈی آر بی کا اجلاس اسلام آباد میں ہونا تھا، 'یہ ہمارے مؤکل کے علم میں آیا ہے کہ اس معاملے کو ڈی آر بی کے سامنے زیر غور لایا جاسکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور کے مزید ایک افسر سے ’اختلافات‘ کی باز گشت

کہا گیا کہ عمر شیخ کی برطرفی کی پہلی سفارش 2020 میں ہوئی تھی اور پھر 2021 میں قواعد کے سیکشن 5 (بی) کے تحت 'حتمی' نہیں ہوسکی ہے اور معاملہ عدالت میں ہے اس لیے بورڈ کی جانب سے اس معاملے پر قانونی طور پر غور نہیں کیا جاسکتا ہے'۔

نوٹس میں کہا گیا کہ 'لہذا آپ کے دفتر سے گزارش ہے کہ ہمارے مؤکل کا معاملہ ڈی آر بی کے سامنے زیر غور نہ لائیں کیونکہ اس پر غور کرنا غیر قانونی ہوگا، آپ کے دفتر سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ فریقین کے معاملات کا باضابطہ طور پر مطلع کریں'۔

بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ 'اس میں ناکامی پر ہمیں واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آپ کے دفتر کے خلاف تمام مجازی عدالتوں کے سامنے سول، آئینی اور مجرمانہ نوعیت کی مناسب قانونی کارروائی کا آغاز کریں'۔

فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اسلام آباد کو بھی نوٹس کی کاپی ارسال کی گئی۔

حکومت کا ذخائر کی تعمیر کیلئے گندم کی درآمد کا اصولی فیصلہ

فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی دستاویزات واپس لے لیں

جب لڑکپن ختم ہوگا تب ماہرہ خان کے ساتھ کام کروں گا، دانیال ظفر