پاکستان

بھارتی فورسز کی فائرنگ، ورکنگ باؤنڈری عبور کرنے پر پاکستان کا احتجاج

بھارت نے جنگ بندی سے متعلق 2021 میں ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشن کے معاہدے کی پہلی خلاف ورزی کی ہے، وزارت خارجہ پاکستان

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی فورسز کی جانب سے سیالکوٹ کے چاروا سیکٹر میں ورکنگ باؤنڈری عبور اور بلااشتعال فائرنگ کرنے پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو ایک نوٹ میں کہا کہ بھارتی بی ایس ایف کے اہلکاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ امن کو سبوتاژ کرنے کے ارادے سے سرحد کو عبور کیا اور مارٹروں کا استعمال کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اختیار کیا۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت حکام کی دبئی میں مسئلہ کشمیر پر بات چیت

وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت نے جنگ بندی سے متعلق 2021 میں ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشن کے معاہدے کی پہلی خلاف ورزی کی ہے۔

سفارتی مواصلات میں کہا گیا کہ پاکستانی چاروا سیکٹر کے سامنے آئی او او جے کے جموں سیکٹر میں اسکوائر 9530 میں واقع بھارتی بی ایس ایف چوکی کے دستوں نے پاکستانی چوکی اسکوائر 9630 پر تقریباً چھوٹے ہتھیاروں سے 30 راؤنڈ اور 60 ملی میٹر پر مشتمل 4 مارٹر فائر کیے۔

انہوں نے بتایا کہ جب پاکستانی رینجرز پنجاب کے دستوں نے تیز آواز میں اور سیٹیوں کے ذریعے بی ایس ایف کے اہلکاروں کو واپس بھیجنے کی کوشش کی تو بھارتی فورسز نے پاکستانی چوکی پر چھوٹے ہتھیاروں اور مارٹروں سے فائرنگ کردی۔

مزید پڑھیں: یو اے ای، بھارت اور پاکستان کے مابین ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے، سینئر سفارتکار

انہوں نے بتایا کہ بی ایس ایف پوسٹ نے جانی نقصان کی غرض سے پاکستانی چوکی پر اسنائپر سے فائر کیا۔

وزارت خارجہ نے بھارتی میڈیا میں واقعے کی کوریج پر حیرت کا اظہار کیا جس میں پاکستان پر جنگ بندی کی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔

بیان کے مطابق پاکستان نے '3 مئی کو 5 بج کر 56 منٹ پر' ورکنگ باؤنڈری کو جان بوجھ کر عبور کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کا ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق

پاکستان کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن سے درخواست کی گئی کہ وہ 'بھارت میں متعلقہ حکام سے رجوع کریں اور 2021 کے ڈی جی ایم او معاہدے کے نفاذ کے سلسلے میں بھارتی بی ایس ایف کے غیر روایتی رویے کا نوٹس لیں'۔

فروری میں پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا تھا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے پاکستان کی جانب سے ڈی جی ایم اوز کے مابین معاہدے اور فیصلوں کو یقینی بنانے کے لیے جلد از جلد ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ ساتھ پاکستان رینجرز اور بھارتی بی ایس ایف کے درمیان فلیگ میٹنگ کے انعقاد پر زور دیا گیا۔

ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں سرچ آپریشن اور کووڈ 19 وبائی امراض کا مقابلہ کرنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید کا رخ موڑنے کے لیے بھارتی سکیورٹی فورسز نے ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی جنگ کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھ سکتی ہے۔

تہران نے واشنگٹن کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تردید کردی

خاتون افسر سے ڈانٹ ڈپٹ کے معاملے پر فردوس عاشق اعوان کا ردعمل

کم یا زیادہ جسمانی وزن کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا خطرہ بڑھائے