مزدوروں سے رقم لینے کا معاملہ: 'سعودیہ میں پاکستانی سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے'
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ محنت کش مزدوروں سے پیسے لیتا تھا، جس پر سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور ذمہ داروں کو مثالی سزا دی جائے گی۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے روشن اپنی کار اور سماجی خدمت کے دو نئے پروڈکٹس کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہیں جس کا ایک حصہ بھی ہم روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی طرف لے آئے تو اعداد و شمار میں تبدیلی آسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وبا کے باوجود ریکارڈ ترسیلات زر پر وزیراعظم کا اوورسیز پاکستانیوں سے اظہار تشکر
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ رہا ہے کہ کسی نے برآمدات کو بڑھانے کی کوشش نہیں کی جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری شرح نمو میں سب سے بڑی رکاوٹ برآمدات میں کمی تھی جس کی وجہ سے ڈالرز کی کمی ہوتی ہے اور یہ بہت بڑا المیہ رہا ہے کہ کسی نے اس حوالے سے طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی'۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھاتے، ہمارے پاس اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا آپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں چاہیے کہ اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ میں اس پر غور کیا جائے کہ برآمدات کے بڑھنے تک اس خلا کو پر کیسے کیا جاسکتا ہے'۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دباؤ کرنٹ اکاؤنٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھے گی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس دورانیے میں اوورسیز پاکستانیوں سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت تھوڑی ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے بینکس کو کمزور طبقے کو قرضے دینے کی عادت نہیں اس کے لیے انہیں اپنے اسٹاف کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں جیسے ہی لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے لگانا شروع کردیں گے تو اس کا دباؤ کرنٹ اکاؤنٹ پر پڑے گا اور ہماری برآمدات بڑھیں گی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس دورانیے میں اوورسیز پاکستانیوں سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ ترسیلات زر حاصل ہوئی ہیں تاہم یہ اب بھی بہت کم ہے، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں یہی اس خلا کو پر کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے جتنا بھی کام ہوگا اتنی ہمارے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نہیں جائے گا'۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان کے 12 یورپی ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے ہیں'
ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے اور کرنسی جب غیر مستحکم ہو تو غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آتی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے اس ملک کی معیشت کو بچا کر رکھا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سفارتخانے ان محنت کش لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت خاص لوگ ہیں، انہیں ہم یہاں نوکریاں نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے یہ اپنے اہلخانہ سے دور رہ کر کام کرنے پر مجبور ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'سفارتخانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری بیرون ملک رہنے والے مزدور طبقوں کا خیال رکھنا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی مزدوروں کی جو خدمت کرنی تھیں وہ نہیں کیں'۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں سعودی عرب میں تعینات سفیر کے خلاف انکوائری کروارہا ہوں اور زیادہ سے زیادہ عملے کو واپس بلا رہا ہوں اور انکوائری کے نتائج میں جو بھی ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کروں گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم ان کو مثالی سزائیں دیں گے، ان کا کام ہماری لیبر کی مدد کرنا ہے مگر یہ وہاں ان سے پیسے لیتے تھے'۔