کورونا وائرس کی وبا کے دوران 139 ممالک میں عوامی مقامات پر فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا جبکہ عالمی ادارہ صحت نے بھی گھر سے چہرے کو ڈھانپنے کا مشورہ دیا۔
برسٹل اور سرے یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ گیلے ذرات کپڑے سے بنے ماسکس میں کس طرح فلٹر ہوتے ہیں۔
تحیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ ماسک پہننے والے کے منہ سے خارج ہونے والی سانس کو موڑ کر ماسک نے اندر بھردیتی ہے جس سے وہ ہوا میں نہیں جاپاتے بلکہ دھاگے میں گر جاتے ہیں۔
تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ ماسک کے فٹ ہونے اور مثالی ماحول کے ساتھ 3 تہوں والے کپڑے کے ماسک وائرل ذرات کو فلٹر کرنے میں سرجیکل ماسک جتنے ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
تحیق میں بتایا گیا کہ کپڑے کے ماسک وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ 50 سے 75 فیصد تک کم کردیتے ہیں۔
مثال کے طور پر اگر ایک مریض اور ایک صحت مند فرد دونوں نے فیس ماسک پہنے ہوئے ہوں تو بیماری کا خطرہ 94 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ سادہ اور سستے کپڑے کے ماسک کووڈ 19 کے خطرے کی مکمل روک تھام تو نہیں کرسکتے مگر جانچ پڑتال اور ماڈلز سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ بیماری کے پھیلاؤ کی شرح کم کرنے میں بہت مؤثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اس تحیق سے زیادہ بہتر ڈیزائن والے ماسک تیار کرنے میں مدد مل سکے گی اور لوگوں کو یاد دلایا جاسکے گا کہ وائرس کی موجودگی کے دوران فیس ماسک کا استعمال کتنا ضروری ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے فزکس آف فلوئیڈ ز میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اکتوبر 2020 میں طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کپڑے کے ماسک کورونا وائرس سے بچانے میں موثر ہیں مگر انہیں ہر بار استعمال کرنے کے بعد درست طریقے سے دھونا ضروری ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسکس کو باربار استعمال کرنے والے افراد اسے دھوئے بغیر استعمال کریں تو وائرس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔