پاکستان

پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کیلئے لیپ ٹاپ کے استعمال پر اعتراض

اسکروٹنی کے ابتدائی عمل میں دستاویزات کی جانچ پڑتال کیلئے لیپ ٹاپ کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی، رپورٹ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی نے درخواست گزار کی جانب سے نامزد کیے گئے دو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فارن فنڈنگ کیس میں اسکروٹنی کے لیے لیپ ٹاپ استعمال کرنے سے روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت الیکشن کمیشن کی منظوری کے بعد حکمران جماعت تحریک انصاف کے اکاؤنٹ کی جانچ پڑتال کے پہلے ہی روز سامنے آئی۔

مزید پڑھین: اسکروٹنی کمیٹی کا پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات سے انکار

الیکشن کمیشن کی جانب سے 14 اپریل کو حکم جاری کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر کے نامزد کردہ دو فنانس کے ماہرین/چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کو پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کی اجازت دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق جس وقت دستاویزات کی جانچ پڑتال کا کام شروع ہوا تو پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست گزار کے نامزد کردہ تجزیہ کاروں کے لیپ ٹاپ کے استعمال پر اعتراض اٹھایا گیا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر (قانون) صائمہ طارق، جو اس معاملے کی نگرانی کررہی ہیں، نے ابتدائی طور پر دستاویزات کی جانچ پڑتال کیلئے لیپ ٹاپ کے استعمال کی اجازت دی تھی تاہم پی ٹی آئی کے اعتراض کے بعد درخواست گزار کو کہا گیا کہ وہ ڈیٹا ریکارڈ کی جانچ کیلئے لیپ ٹاپ کا استعمال نہ کریں۔

تاہم درخواست گزار کو ای سی پی کے کمپیوٹرز استعمال کرنے کی پیشکش کی گئی اور انہیں کہا گیا کہ وہ رسمی طور پر لیپ ٹاپ کے استعمال کے لیے ایک درخواست جمع کروادیں۔

لیکن درخواست جمع کروائے جانے کے کچھ گھنٹوں کے بعد اسے مسترد کردیا گیا۔

بعد ازاں اسکروٹنی کے لیے متعدد مرتبہ لیپ ٹاپ کے استعمال کی اجازت کی درخواست قبول نہ کیے جانے پر درخواست گزار نے الیکشن کمیشن کو ایک درخواست دی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کمیٹی کو ہدایت کی جائے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کے عمل میں لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کے مطالعے کی اجازت دے دی

درخواست میں اکبر ایس بابر نے مؤقف اپنایا کہ 'مذکورہ معاملے میں 8 روز کے محدود عرصے میں لیپ ٹاپ کے بغیر فنانس کی دستاویزات کی جانچ پڑتال، ان کی ترتیب اور موازنہ ممکن نہیں'۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ کمیٹی کی جانب سے لیپ ٹاپ کے استعمال کی اجازت نہ دینے کا واضح مقصد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات کی شفاف جانچ پڑتال سے روکنا اور رکاوٹ ڈالنا ہے۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مسترد کی گئی اسکروٹنی کمیٹی کی پیش کردہ اسکروٹنی رپورٹ، جو 28 سے 29 ماہ بعد اگست 2020 میں پیش کی گئی تھی، جس کے بعد انہوں نے اخلاقی اختیار کھو دیا ہے کمیٹی کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔

فروغ نسیم، شہزاد اکبر نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کے بیان کی تردید کردی

'ہمارے حکمرانوں نے لندن میں وہاں جائیدادیں لیں جہاں برطانوی وزیراعظم بھی نہیں لے سکتا'

کورونا ویکسین کی قیمت طے نہ کرنے پر کابینہ سیکریٹریز کو شوکاز نوٹس جاری