پاکستان

وزیر اعظم ہاؤس کو استعمال کرکے گھناؤنی سازشیں ہورہی ہیں، مریم نواز

اداروں کے سربراہوں کو بلا کر کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف مقدمہ کرو، نائب صدر مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل کے انکشاف کے بعد واضح ہوگیا کہ وزیر اعظم ہاؤس کو استعمال کرکے سیاسی مخالفین کے خلاف گھناؤنی سازشیں ہورہی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جیو ٹی وی کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کے بعد ان کی مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم سے ملاقات ہوئی جہاں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ اداروں کے سربراہوں کو بلا کر کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور نائب صدر کے خلاف مقدمہ کرو۔

مزید پڑھیں: سلیکٹرز آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کام نہ کرو، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کبھی موجودہ وزیر اعظم آفس کے اندر گھناؤنے جرائم کا ارتکاب نہیں ہوا۔

مریم نواز نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی، ارشد ملک اور اب بشیر میمن کی گواہی ریکارڈ پر موجود ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ اب لوگوں کو سمجھ آگئی کہ گینگ کے سربراہ نے کبھی ایسی حرکت نہیں کی جو وزیراعظم ہاؤس کو استعمال کرکے ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی مہذب معاشرے میں ایسی مثال نہیں ملتی اور یہ مسئلہ میری ذات کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ آپ نے سیاسی مخالفین کے خلاف پولیٹیکل انجینئرنگ کی ہے اس کے نتائج کیا ہیں، اس کے نتائج یہ ہیں کہ پاکستان پوری دنیا میں بدنام ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میری سرجری ہونی ہے لیکن ملک سے باہر نہیں جاؤں گی، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ لاقانیت کا عذاب آیا ہوا ہے، پاکستان میں گورننس نام کی چیز نہیں رہی، شہر کوڑے کے ڈھیر بن گئے اور آپ صبح اٹھ کر سارے دن افسران کو کہتے ہیں کہ فلاں کو اندر کو ، اس کو گرفتار کرو۔

مریم نواز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے کہا کہ انصاف اور حق پر چلنے والے جج کے خلاف وزیر اعظم ہاؤس میں سازش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کبھی کسی نے تاریخ میں ایسا سنا کہ حاضر جج کے خلاف سازشیں کی گئی ہوں'۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے جسے چھوڑا نہیں جا سکتا۔

مریم نواز نے عدالت کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ اس معاملے کو خود دیکھے، یہ چھوٹا الزام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلیہ کٹہرے میں کھڑے تھے کیونکہ انہوں نے فیض آباد دھرنے کا حق اور سچ پر مبنی فیصلہ دیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی حکومت چلانے کی تیاری نہیں لیکن تابعداری کی پوری تیاری تھی، مریم نواز

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ججز نے کھڑے ہوکر ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر جھوٹا ریفرنس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف مزید گواہیاں آئیں گی۔

انہوں نے کہا حکومت اس دن کے بارے میں سوچے جب ان کی حکومت ختم ہوگی تب کیا حال ہوگا۔

مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ جسٹس شوکت عزیز کو بھی انصاف فراہم کیا جائے، ان کی بات بھی سنی جائے اور حاضر جج ہوتے ہوئے انکشافات کیے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین آپس کے تعلقات میں کوئی ایشو نہیں ہیں، سیاسی جماعتیں اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ چلتی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اگر استعفوں میں شامل ہوجاتی تو اب تک یہ حکومت جا چکی ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ 'لیکن یہ 22 کروڑ عوام کی بات ہے، جس پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمجھوتہ نہیں کرے گی'۔

مریم نواز نے کہا کہ 2014 میں دھرنے شروع ہوئے تب سے جانتے ہیں کہ سازش ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس شوکت عزیز کا مقدمہ لڑا جب میڈیا کو بات کرنے کی اجازت نہیں تھی، کیا آپ میرا یہ جواب میڈیا پر نشر کرسکتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ 'وہیں سے عاصم سلیم باجوہ جیسے لوگوں کے حوصلے بڑھتے ہیں کیونکہ وہ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں، میڈیا پر ان کا نام نہیں لیا جاتا ہے'۔

مریم نواز نے کہا کہ ہم نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نتائج برداشت کررہے ہیں۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ کورونا سے 200 سے زائد اموات ریکارڈ

ہاؤسنگ فنانس کے شعبے میں ریکارڈ 36 فیصد کا اضافہ

22 اعلیٰ افسران پر 'جبری ریٹائرمنٹ' کی تلوار لٹکنے لگی