پاکستان

آر ایل این جی کے سب سے بڑے پاور پلانٹ کیلئے مالی انتظامات کر لیے گئے

یہ منصوبہ آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا جسے پاور جنریشن پالیسی 2015 کے تحت قائم کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد: حکومت نے جھنگ کے تریموں بیراج کے قریب واقع حکومت پنجاب کے ایک ہزار 200 میگا واٹ کے بجلی کے منصوبے کے مالی انتظامات پایہ تکمیل تک پہنچنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا جسے پاور جنریشن پالیسی 2015 کے تحت قائم کیا جارہا ہے۔

اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور پنجاب کے وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے بھی شرکت کی۔

یہ وہ اہم منصوبہ تھا جو مسلم لیگ (ن) کے دور میں تنقید کا نشانہ بنا تھا کیونکہ مختلف متعلقہ سرکاری ایجنسیاں اس کو مطلوبہ صلاحیت سے اوپر اور زیادہ سمجھتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایل این جی ٹینڈر ڈیفالٹ پاکستان کے لیے رحمت بن گیا

مالیاتی امور پایہ تکمیل تک پہنچنے کے دستاویزات پر منیجنگ ڈائریکٹر پرائیویٹ پاور انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) شاہجہان مرزا اور پی ٹی پی ایل کے چیف ایگزیکٹو افسر اختر حسین میو نے دستخط کیے۔

یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی ملکیت میں کمپنی پنجاب تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ مکمل کرے گی۔

یہ درآمد شدہ آر ایل این جی کا چوتھا اور حکومت پنجاب کا دوسرا منصوبہ ہے جو صوبائی حکومت اپنے وسائل سے مکمل کرے گی۔

اس سے قبل بھکی میں آر ایل این جی کا پاور پلانٹ موجود ہے اور اس سے گزشتہ سال 9 ارب 30 کروڑ یونٹ بجلی پیدا کی گئی تھی۔

پی ٹی پی ایل منصوبے کے لیے 75 فیصد فنڈ مقامی بینکوں سے قرضے کی مد میں لیے جائیں گے، ان بینکوں میں نیشنل بینک، پنجاب بینک، یونائیٹڈ بینک اور حبیب بینک شامل ہیں جبکہ منصوبے کی کل لاگت 70 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہے۔

پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے ایندھن کی مد میں اربوں روپے کی بچت ہو گی اور بجلی کی لاگت میں بھی کمی آئے گی۔

پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے مالیاتی معاملات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تاخیر کے باوجود کمپنی نے اپنے سرمائے سے پلانٹ کی تعمیر کا آغاز پہلے ہی کر دیا تھا اور 80 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اکتوبر 2021 تک فعال ہو جائے گا جبکہ آئندہ سال جون تک منصوبے سے کمبائینڈ سائیکل موڈ کے مطابق پیداوار شروع کردی جائے گا۔

منصوبے سے فیصل آباد اور ملحقہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے ٹرانسمیشن سسٹم کو مستحکم اور متوازن بنانے میں بھی مدد حاصل ہوگی۔

اس منصوبے سے تعمیراتی شعبے کے لیے 3 ہزار اور آپریشنز کے شعبے کے لیے 2 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ بجلی کے ہمارے معاملات پیچیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس منصوبے سے ملک میں کم لاگت بجلی میں اضافہ ہوگا اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو فائدہ ہوگا، تریموں کے قریب 1200 میگاواٹ کے آر ایل این جی پلانٹس سے فیصل آباد اور آس پاس کے علاقے میں وولٹیج اور بجلی کے بہاؤ میں بھی بہتری آئے گی'۔

تیل و گیس کی تلاش کے 6 بلاکس سرکاری کمپنیوں کو ایوارڈ کردیے گئے

یار محمد رند کی وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے کی دھمکی

سی ڈبلیو سی کو سیاسی بنانے سے تخفیف اسلحہ کی کوششوں کو خطرہ ہوگا، سفارتکار