پاکستان

سی ڈبلیو سی کو سیاسی بنانے سے تخفیف اسلحہ کی کوششوں کو خطرہ ہوگا، سفارتکار

سی ڈبلیو سی کی ساکھ پر سمجھوتہ کرنامستقبل کے کنٹرول کے اقدامات کو نقصان پہنچائے گا، ڈائریکٹر تخفیف اسلحہ علی ستار، دفتر خارجہ

اسلام آباد: سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ویبنار میں پاکستانی سفارتکار نے متنبہ کیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (سی ڈبلیو سی) کو سیاسی بنانے سے مستقبل میں تخفیف اسلحہ کی کوششوں کو سنگین مضمرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر سی آئی ایس ایس تھنک ٹینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں دفتر خارجہ میں (تخفیف اسلحہ) کے ڈائریکٹر علی ستار نے کہا کہ سی ڈبلیو سی کو سیاسی بنانے سے کیمیکل ہتھیاروں کی ممانعت کے لیے تنظیم کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔

مزیدپڑھیں: شام میں 2018 میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، او پی سی ڈبلیو

انہوں نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال اور روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کو نوویچک عصبی ایجنٹ زہر دینے جیسے دیگر معاملات پر بحث کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سی ڈبلیو سی کی ساکھ پر سمجھوتہ کرنامستقبل کے کنٹرول کے اقدامات کو نقصان پہنچائے گا۔

دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن ڈاکٹر ظفر علی نے سی ڈبلیو سی کے احاطہ میں پاکستان کی برآمدات کو کنٹرول کرنے والے قانونی فریم ورک کے بارے میں بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایٹمی اسلحہ میں کمی کیلئے پرعزم ہے

چیلنجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ کیمیکل اور سیکیورٹی کا ذمہ دارانہ استعمال ہےاور کیمیائی ہتھیاروں اور سی ڈبلیو سی کی حمایت کے لیے اخلاقی اور عوامی حمایت کو محفوظ اور مستحکم بنانا ہے۔

ڈاکٹر ظفر علی نے شام کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے غیر ریاستی اداکاروں کے ذریعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے امکان کے بارے میں خبردار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈبلیو سی کی کچھ دفعات کو کنونشن کی توثیق کرنے والے ممالک کو گھریلو قانون سازی میں شامل کرنا تھا لیکن اس سلسلے میں ڈیڈ لائن کی عدم موجودگی کے نتیجے میں تعطل کا شکار ہے۔

سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سفیر علی سرور نقوی نے کہا کہ ویبنار سی ڈبلیو سی سے متعلق تمام معاملات کی کھوج کے لیے ترتیب دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدے کا پابند نہیں، دفترخارجہ

انہوں نے کہا کہ سی ڈبلیو سی ایک اہم بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس کے ٹوٹنے سے عالمی سلامتی کو ممکنہ طور پر سنگین خامیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے یو این ایس سی آر 1540 کے داخلی تعمیل پروگرام کی اہمیت پر زور دیا۔

سی آئی ایس ایس میں سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر سید جاوید خورشید نے سی ڈبلیو سی کی عالمگیریت اور اس کے نفاذ کے لیے پاکستان کی وابستگی کے بارے میں بات کی۔

تیل و گیس کی تلاش کے 6 بلاکس سرکاری کمپنیوں کو ایوارڈ کردیے گئے

شعیب ملک کا مینجمنٹ پر پسند، ناپسند کی بنیاد پر ٹیم منتخب کرنے کا الزام

کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کیلئے شہروں میں فوج طلب