پاکستان

اسپیکر نے فرانسیسی سفیر کے خلاف قرارداد پر مجوزہ کمیٹی کیلئے نام مانگ لیے

اسد قیصر نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کر کے کہا کہ خصوصی کمیٹی میں شمولیت کے لیے اپنے اراکین کے نام تجویز کریں۔

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان کی تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کر کے کہا ہے کہ فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کی قرارداد پر غور کرنے اور مجوزہ خصوصی کمیٹی میں شمولیت کے لیے اپنے اراکین کے نام تجویز کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر نے اس حقیقت کے باوجود خطوط لکھے کہ مرکزی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کمیٹی کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کے اندر اس قرارداد پر بحث کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ہر رکن کو بولنے کا موقع ملے۔

قرارداد پیش کرنے کے لیے ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا لیکن انہوں نے مجوزہ کمیٹی میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ، قومی اسمبلی میں قرارداد پیش

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 'جب ہمارے اراکین آج اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے تو ہم اس پر فیصلہ کریں گے'۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے اپنی جماعت کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پورے ایوان کی کمیٹی میں بحث ہونی چاہیے، ساتھ ہی کہا کہ اسپیکر کو شاید قواعد کا علم نہیں ہے کیونکہ 'نجی قرارداد' پر کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی۔

قومی اسمبلی سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 'اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسپیکر اسد قیصر کی ہدایات پر فرانسیسی جریدے میں یکم ستمبر 2020 کو گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر خصوصی کمیٹی کے لیے نام مانگ لیے ہیں'۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پاکستان کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

بیان میں کہا گیا کہ خصوصی کمیٹی، رکن قومی اسبملی امجد علی خان کی جانب سے 20 اپریل کو ایوانِ زیریں میں پیش کردہ قرارداد پر غور کرے گی۔

دوسری جانب اسمبلی سیکریٹریٹ نے جمعہ کے اجلاس کے لیے حکومت کی معمول کی کارروائیوں والا 9 نکاتی ایجنڈا جاری کیا جس میں فرانسیسی سفیر سے متعلق قراداد کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

یاد رہے کہ 20 اپریل کو حکومت نے ڈرامائی طریقے سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مطالبے پر فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق قرارداد پیش کی تھی۔

تاہم مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی جانب سے اس بات پر سخت احتجاج کیا گیا کہ حکومت نے اس اقدام سے پہلے مشاورت نہیں کی اور انہوں نے ناموس رسالت کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد اسپیکر اسد قیصد نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کی پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ نہیں کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ٹی ایل پی ملک بھر سے دھرنے ختم کرنے پر رضامند ہوگئی ہے'

اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں ناموس رسالت جیسے حساس معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے کارروائی کو بلڈوز کرنے کی کوشش پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وزیر اعظم عمراں خان کے اس اہم موقع پر ایوان سے غیر حاضری پر بھی احتجاج کیا تھا۔

اس کے علاوہ اپوزیشن نے حکومت سے ٹی ایل پی کے ساتھ ہوئے معاہدے کو بھی ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس قرارداد کے لیے اپنا مسودہ لے کر آئے گی اور اس کے لیے پارٹی کی جانب سے حکومت کو خط بھی لکھا دیا گیا تھا جس میں ملک میں ہونے والے پرتشدد احتجاج کے معاملے پر وضاحت اور معلومات طلب کی گئی تھیں۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت پر پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے پر تنقید کی تھی اور اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب، کورونا پابندیوں میں اضافے کا امکان

10 کھرب روپے کا ریونیو اکٹھا کرنے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا عمل شروع

تحریک انصاف، پیپلز پارٹی کے درمیان سینیٹ کمیٹیوں کے متعلق بات چیت، مسلم لیگ (ن) نظر انداز