پاکستان

بد عنوانی کے الزام میں پیٹرولیم ڈویژن کے دو افسران برطرف

پیٹرولیم ڈویژن نے 17 اور 18 گریڈ کے دو افسران کو ملازمت سے برطرفی کی سزا سے متعلق 2 نوٹیفکیشن جاری کردیے۔

اسلام آباد: پیٹرولیم ڈویژن نے 17 اور 18 گریڈ کے دو افسران کو غیر قانونی اور جعلی انسپیکشن رپورٹس، جس کے نتیجے میں متعدد تیل کمپنیوں کو مختلف لائسنسز جاری ہوئے، کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے برطرف کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون 2020 میں سامنے آنے والے تیل بحران کی رپورٹ کے بعد محکمہ ایکسپلوزوز کے دو افسران کو یہ سزا سنائی گئی۔

پیٹرولیم ڈویژن نے بدعنوانی کے الزام میں 18 گریڈ کے مبین احمد اور 17 گریڈ کے راج کمار کو ملازمت سے برطرفی کی سزا سے متعلق دو نوٹی فکیشنز جاری کیے۔

افسران کو 30 دن کے اندر اندر اپیل اتھارٹی کے سامنے فیصلے کو چیلنج کرنے کا حق حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کو پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

افسران کو استعداد اور نظم و ضبط قواعد 1977 کے تحت چارج شیٹ، الزامات پر بیانات، ذاتی سماعت وغیرہ جیسے طریقہ کار کو مکمل کرنے کے بعد برطرف کیا گیا۔

دونوں افسران نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے تاہم پیٹرولیم سیکریٹری اسد حیاالدین نے دعویٰ کیا کہ وہ ذاتی سماعت کے دوران اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرسکے۔

وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے گزشتہ ماہ وزیر اعظم کی ہدایت پر پیٹرولیم سیکریٹری کو عہدے سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا جبکہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر کو آزاد انکوائری اور کارروائی کے لیے استعفیٰ دینے کو کہا تھا۔

حکومت نے پیٹرولیم سیکریٹری کو ہٹانے یا تبدیل کرنے کے بارے میں کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا تاہم ندیم بابر نے اسی دن استعفی دے دیا تھا۔

مبین احمد پر پورٹ قاسم میں پوری اور اٹک پیٹرولیم کے ٹرمینل کے درمیان لازمی حفاظتی فاصلے میں نرمی کرتے ہوئے پیٹرولیم قواعد کے فارم 'ایل' کے تحت چار لائسنس جاری کرنے کے علاوہ برسان پیٹرولیم، عباس شوگر ملز اور الرحیم ٹانک کو عام کیٹیگری کے اسی طرح کے لائسنسز جاری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

راج کمار کو ان کے خلاف فوجی ٹرانس ٹرمینل لمیٹڈ کو اصل حفاظتی فاصلے غلط رپورٹ کرتے ہوئے لائسنس جاری کرنے اور اینگرو تھرکول اور النور آئل ٹرمینل کو لائسنس کے سلسلے میں حقائق کی غلط تشریح کرنے پر بھی کارروائی کا سامنا ہے۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ 'مبین احمد اور راج کمار کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کی نوعیت اور عہدے کے ناجائز استعمال کی وجہ سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ عوامی خدمت میں کسی بھی کردار کے لیے نااہل ہیں کیونکہ یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ انہوں نے عوامی مفاد کے خلاف کام کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'بدانتظامی سے پتا چلتا ہے کہ مبین احمد اور راج کمار کسی طرح کی نرمی کے اہل نہیں ہیں کیونکہ ان کی غفلت، لاپرواہی اور غیر قانونی حرکتوں سے کراچی کی عوام کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس طرح کے غیر مہذب رویے کو بغیر احتساب کے اور بغیر سزا کے چھوڑا نہیں جاسکتا جس کی وجہ سے دونوں افسران کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے'۔

صارفین کیلئے بجلی کے نرخوں میں 61 پیسے فی یونٹ کمی کا امکان

مسلم لیگ (ن) نے مشترکہ قرارداد کی تیاری کیلئے حکومت سے ‘وضاحت' مانگ لی

ایران کے ساتھ تیسرے بارڈر کراسنگ پوائنٹ کا افتتاح