پاکستان

صارفین کیلئے بجلی کے نرخوں میں 61 پیسے فی یونٹ کمی کا امکان

نیپرا سے منظوری ملنے کے بعد ایندھن کی کم لاگت کو صارفین کے مئی کے بلز میں ایڈجسٹ کیا جائے گا، رپورٹ

اسلام آباد: کئی ماہ تک مسلسل اضافے کے بعد واپڈا کی 10 تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین کے لیے مارچ میں ماہانہ ایندھن کی لاگت کی ایڈجسمنٹ کے تحت بجلی کے نرخوں میں 61 پیسے فی یونٹ کمی کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) 28 اپریل کو نرخوں میں کمی کی درخواست پر عوامی سماعت کرے گی۔

ریگولیٹر سے منظوری ملنے کے بعد ایندھن کی کم لاگت کو صارفین کے مئی کے بلز میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کا بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافے کا عندیہ

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بہتر توانائی کے مرکب کا فائدہ صارفین کو پہنچانے کے لیے 61 پیسے فی یونٹ کمی کا مطالبہ کیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سے بجلی کی کمپنیاں خود ہی نرخوں میں کمی کی درخواست کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایندھن کی لاگت پر نرخوں کی کمی گزشتہ برس ہونی تھی لیکن حکومت نے قیمتیں 3 سہ ماہیوں تک تبدیل نہیں کیں۔

ریگولیٹر سے منظوری ملنے کے بعد بجلی کے نرخوں میں کمی 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے اور زرعی صارفین کو فائدہ نہیں پہنچائے گی کیونکہ وہ پہلے ہی سبسڈائز نرخوں سے مستفید ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع

ساتھ ہی نرخوں میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی نہیں ہوگا۔

سی پی پی اے کا کہنا تھا کہ اس نے مارچ میں صارفین سے ریفرنس فیول ٹیرف کے لیے 5 روپے 32 پیسے فی یونٹ وصول کیے جبکہ ایندھن کی لاگت 5 روپے 61 پیسے فی یونٹ تھی، لہٰذا 61 پیسے فی یونٹ کو صارفین کے آئندہ ماہ بجلی کے بلز میں ایڈجسٹ کیا جائے۔

مارچ میں تمام ذرائع سے بجلی کی پیداوار 8 ہزار 965 گیگا واٹس آور ریکارڈ کی گئی جس کی لاگت 5 روپے 55 پیسے فی یونٹ کی اوسط قیمت پر 49 ارب 70 کروڑ روپے تھی۔

اس میں سے 8 ہزار 614 گیگا واٹس آور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو 5 روپے 61 پیسے فی یونٹ کے اوسط نرخ پر 48 ارب 37 کروڑ روپے میں دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ کا اضافہ

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پن بجلی کی پیداوار نے مجموعی توانائی کے مرکب میں 19.4 فیصد شامل کیے جس کی مقدار جنوری میں 13 فیصد اور فروری میں 28 فیصد تھی۔

اس کے نتیجے میں مارچ کے دوران کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کا حصہ معمولی اضافے کے ساتھ 30.5 فیصد رہا جو جنوری میں 32 اور فروری میں 26 فیصد تھا۔

ٹیرف میکانزم کے تحت ایندھن کی لاگت میں ہونے والی تبدیلیوں کو ایک خودکار طریقہ کار کے تحت ماہانہ بنیاد پر صارفین کو منتقل کیا جاتا ہے۔

امریکی کمیشن کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی پر بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش

کورونا کی برطانوی قسم کتنی تیزی سے پھیل سکتی ہے؟

کوئٹہ: سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق