اقوام متحدہ کا امارات سے شہزادی لطیفہ کے زندہ ہونے کے 'ٹھوس ثبوت' پیش کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بیٹی شہزادی لطیفہ المکتوم کے زندہ ہونے سے متعلق 'ٹھوس' ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خیال رہے کہ فروری میں جاری ہونے والی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے الزام لگایا تھا کہ ان کے والد نے انہیں دبئی میں اس وقت سے یرغمال بنایا ہوا ہے جب انہوں نے سال 2018 میں فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے کہا تھا کہ انہیں خطرہ ہے کہ انہیں مار دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا شہزادی لطیفہ کی قید کا معاملہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اٹھانے کا اعلان
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جیینیوا سے جاری کردہ بیان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا کہ شیخہ لطیفہ کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ شہزادی سے متعلق مزید معلومات درکار ہیں۔
ان کی ویڈیو جاری ہونے کے بعد اقوام متحدہ نے شہزادی لطیفہ کو والد کی جانب سے جبری طور پر قید کرنے کا معاملہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔
اور اب اقوام متحدہ نے کہا کہ انہیں شیخہ لطیفہ کے معاملے میں مزید معلومات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی: حکمران کی صاحبزادی فرار میں ناکامی کے بعد سے ’لاپتہ‘
20 فروری کو جاری کیے گئے بیان میں اقوام متحدہ نے 'کسی تاخیر کے بغیر' یو اے ای کی حکومت سے شیخہ لطیفہ سے متعلق 'واضح اور ٹھوس معلومات' دوبارہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین نے کہا ہے کہ 'شیخہ لطیفہ کو جن حالات میں رکھا گیا ان کی آزادانہ تصدیق کروائی جائے اور انہیں فوری طورپر رہا کیا جائے'۔
انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا کہ 'متحدہ عرب امارات کے حکام کے جاری کردہ بیان میں محض یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ 'گھر میں ان (شہزادی لطیفہ) کا کیا خیال رکھا جارہا ہے اور یہ اس مرحلے پر ناکافی ہے'۔
مزید کہا گیا کہ 'فروری میں فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد سے ہمیں ان کے حوالے سے خطرات ہیں، جس میں شیخہ لطیفہ نے اپنی مرضی کے خلاف اپنی آزادی سے محروم ہونے سے متعلق بتایا تھا اور ان کے حالات سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے سے متعلق باضابطہ درخواست کے باوجود حکام کی جانب سے کوئی ٹھوس معلومات نہیں دی گئیں'۔
برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ ان ویڈیوز کے بعد سے ہی اقوام متحدہ کے ماہرین نے اماراتی حکومت سے ان کی 'مبینہ جبری گمشدی اور قیدِ تنہائی' کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس مسلسل حراست سے شہزادی لطیفہ پر جسمانی اور نفسیاتی نقصان دہ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جو ظالمانہ، غیر انسانی یا مایوس کن سلوک کے زمرے میں آسکتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: ہیومن رائٹس واچ کا ’لاپتہ‘ شہزادی کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ
قبل ازیں مشیل باشیلے کی سربراہی میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے شہزادی لطیفہ سے متعلق بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں اماراتی حکومت سے ان کے زندہ ہونے کے ثبوت مانگے تھے۔
جس پر متحدہ عرب امارات نے 19 فروری کو کہا تھا کہ شیخہ لطیفہ کا خیال گھر پر رکھا جارہا ہے۔
تاہم اس حوالے سے جب رائٹرز نے اماراتی حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
رواں ماہ کے اوائل میں مشیل باشیلے کے دفتر نے کہا تھا کہ انہوں نے شیخہ لطیفہ کے زندہ ہونے سے متعلق جو ثبوت یو اے ای سے مانگے تھے، وہ انہیں موصول نہیں ہوئے۔
اس وقت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان نے کہا تھا کہ یو این کے سینئر حکام نے شہزادی لطیفہ کے معاملے پر جینیوا میں اماراتی سفیر سے ملاقات طے کی ہے جسے منظور کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ شیخہ لطیفہ نے 2 مرتبہ دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور وہ دونوں مرتبہ ہی ناکام ہوئیں انہٰیں 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔
انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی۔
شیخہ لطیفہ کی ایک دوست نے بتایا تھا کہ کمانڈوز نے انہیں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ بحرہند میں سمندری راستے سے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھیں، کمانڈوز نے انہیں کشتی سے گھسٹ کر باہر نکالا، تشدد کیا جبکہ وہ چیختی رہیں تاہم کمانڈوز انہیں ہراساں کرتے رہے۔
علاوہ ازیں دبئی کے حکمران کی اہلیہ 45 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین اپریل 2019 میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگئی تھیں اور انہوں نے اپنے 2 بچوں کی واپسی کے لیے کیس دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران نے اپنی بیٹیوں کو اغوا کیا، برطانوی عدالت کا فیصلہ
گزشتہ برس اسی کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ کے برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔
جج نے کہا تھا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی جبکہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔
لندن کی عدالت نے کہا تھا کہ شیخ محمد نے ایسے حالات قائم کر رکھے ہیں جہاں دونوں نوجوان خواتین کو آزادی سے محروم رکھا گیا۔
عدالت میں مذکورہ معاملہ زیر غور آنے کے بعد شیخہ لطیفہ کے دوست پُرامید تھے کہ شاید عدالت کے فیصلے کے بعد کچھ فائدہ ہو لیکن ایسا نہیں ہوا جس کے بعد انہوں نے شہزادی کے پیغامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔