یہ ادویات کووڈ 19 سے متاثر یا وائرس کا سامنا کرنے والے افراد گھر میں کھا سکیں گے۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس سے ان لوگوں کو تحفظ مل سکے گا جن کو کووڈ ویکسین نہیں دی جاسکی ہوگی۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ اینٹی وائرل ٹاسک فورس بہترین علاج کی جانچ پڑتال کلینیکل ٹرائلز کے ذریعے کرے گی۔
اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو کووڈ 19 کے شکار افراد کی صحتیابی کا عمل تیز ہوسکے گا اور بہت کم افراد کو اس سنگین شدت کا سامنا ہوگا۔
یہ اینٹی وائرل ٹاسک فورس برطانیہ کی ویکسین ٹاسک فورس کی طرح کام کرے گی جو اس سے قبل برطانیہ بھر میں ویکسینز کو متعارف کرانے میں کامیاب ہوچکی ہے۔
اس وقت برطانیہ میں ویکسینز کی 4 کروڑ سے زیادہ خوراکیں پہنچ چکی ہیں اور ایک کروڑ افراد کو دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔
تاہم ایسے خدشات مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ کورونا کی نئی اقسام ویکسین سے پیدا ہونے والی مدافعت کو کمزور کرکے لوگوں کو بیمار کرسکتی ہیں۔
بیان کے مطابق ملک کو ایک بار پھر لاک ڈاؤن سے ہونے والے معاشی نقصانات سے بچانے کے لیے اینٹی وائرل ادویات اہم ترین ٹول ثابت ہوسکتی ہیں۔
یہ ٹاسک فورس ایسی ادویات کو شناخت کرے گی جو اس بیماری کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکیں گی۔
ان ادویات سے موسم سرما میں کورونا وائرس کی نئی لہر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکے گی۔
برطانیہ کے چیف سائنسی مشیر سر پیٹرک ویلانس نے بتایا کہ اس سے قبل تیزرفتاری سے ویکسینز کی تیاری اور موت کے منہ میں پہنچ جانے والے افراد کے لیے ادویات جیسا ڈیکسا میتھاسون کی شناخت اس وبا کے حوالے سے اہم ثابت ہوئے۔