دنیا

یوکرین کی سرحدوں کے قریب ڈیڑھ لاکھ روسی فوجی تعینات ہیں، یورپی یونین

معمولی سی چنگاری کسی بڑی محاذ آرائی کو جنم دے سکتی ہے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل

برسلز: یورپی یونین نے کہا ہے کہ یوکرین کی سرحدوں پر ڈیڑھ لاکھ روسی فوجی پہلے ہی تعینات کردیے گئے ہیں اور معمولی سی چنگاری کسی بڑی محاذ آرائی کو جنم دے سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ روسی حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی حالت تشویشناک ہے اور یہ 27 رکنی گروپ کریملن کو ان کی صحت اور حفاظت کے لیے جوابدہ ٹھہرائے گا۔

مزید پڑھیں: 3 ارب ڈالر کی عدم ادائیگی، روس کا یوکرائن پر مقدمہ

تشویشناک پیشرفت کے باوجود جوزف بوریل نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس کے بعد کہا کہ وقتی طور پر روس پر مزید پابندیوں کا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت زیادہ خطرناک معاملہ روسی فوجیوں کی موجودگی ہے جن میں فوجی فیلڈ ہسپتال اور دیگر جنگی سامان شامل ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ یہ یوکرین کی سرحدوں پر روسی فوج کی اب تک کی سب سے بڑی تعیناتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'روسی ایجنٹ کیوں کہا؟'، یوکرائن کی پارلیمنٹ اکھاڑے میں تبدیل

جوزف بوریل نے مزید کہا کہ جب آپ بہت ساری فوج تعینات کرتے ہیں تو یہ تشویش کی بات ہے۔

انہوں کہا کہ 'چنگاری یہاں یا وہاں سے اپنا کام کرسکتی ہے'۔

وہ یہ بتانے سے گریزاں رہے کہ انہیں ڈیڑھ لاکھ روسی فوجیوں کے اعداد و شمار کہاں سے ملے۔

تاہم روسی فوجیوں کی تعداد سے متعلق یوکرین کے وزیر دفاع کے آندری ترن کی فراہم کردہ معلومات سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک لاکھ 10 ہزار روسی فوجیوں کو سرحدی علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرائن : امن مذاکرات بلا نتیجہ ختم

مشرقی یوکرین میں یوکرینی افواج اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے مابین 7 برس کی لڑائی میں 14 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

روس کی جانب سے 2014 میں یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کے بعد سے علاقے میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یورپی یونین نے الحاق کی مخالفت کی ہے لیکن وہ اس کے بارے میں کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔

دوسری جانب مذکورہ معاملے پر سیاسی تصفیہ تک پہنچنے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔

حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرین کے مشرقی صنعتی علاقوں میں صلح کی خلاف ورزی متعدد مرتبہ ہوتی رہی ہے۔

سفارتکاروں نے توقع کی تھی کہ ماسکو پر فوری طور پر نئی پابندیوں کا امکان کم ہی ہے لیکن اب وہ سفارتکاری کے ذریعے مزید دباؤ کا اطلاق کرنے کی کوشش کریں گے۔

پی ٹی آئی نے دستاویزات تک رسائی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کردیا

سینئر بیوروکریٹس کی 'جبری' ریٹائرمنٹ کے کیسز کی جانچ پڑتال کا آغاز

پرویز بشیر: وہ آواز جو نصف صدی کا قصہ تھی