چین میں تیار ہونے والی کووڈ ویکسینز کی افادیت فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ویکسینز کے مقابلے میں کم ہے۔
اپریل کے شروع میں چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے ڈائریکٹر نے تسلیم کیا تھا کہ چینی ویکسینز سے ملنے والے تحفظ کی شرح بہت زیادہ نہیں اور اس افادیت کو بڑھانے کے لیے ویکسینز کے امتزاج پر غور کیا جارہا ہے۔
شیوفینگ یو نے سی این بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ منہ سے ذریعے استعمال ہونے والی ویکسین انجیکٹ کی جانے والی ویکسین کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوگی، کیونکہ یہ نئی ویکسین اس راستے سے جسم میں داخل ہوگی جہاں سے وائرس گزرتا ہے۔
کینسینو نے اس ویکسین کی تیاری کے لیے بینجگ انسٹیٹوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی سے اشتراک کیا ہے۔
خیال رہے کہ کینسینو کی ایک تیار کردہ کووڈ ویکسین ایڈ 5 این کوو کو چین اور پاکستان سمیت متعدد ممالک میں استعمال کے لیے منظوری دی جاچکی ہے۔
کینسینو کے سی ای او نے بتایا کہ منہ کے ذریعے استعمال ہونے والی ویکسین اینٹی باڈی یا ٹی سیلز کو متحرک کرکے اضافی تحفظ فراہم کرسکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حفاظتی تہیں ناکام ہوجائیں اور وائرس جسم کے اندر گہرائی میں پہنچ جائے تو مدفعتی نظام کے دیگر حصے وائرس کے خلاف لڑ سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تو اس طرح لوگوں کو زیادہ تحفظ مل سکے گا اور اسی وجہ سے ہم نے اس ویکسین کی تیاری کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی اس ویکسین کی تیاری کے لیے وہی حکمت عملی استعمال کررہی ہے جو منہ کے ذریعے دی جانے والی ٹی بی ویکسین کی تیاری کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں ٹرائلز کے دوران دریافت کیا گیا تھا کہ اس طرح کی ٹی بی ویکسین کی بہت کم مقدار تحفظ فراہم کرتی ہے۔