پاکستان

وزیر اعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے، فواد چوہدری

وزیر اعظم شام ساڑھے 4 بجے قوم سے خطاب کریں گے، جس میں وہ قوم کو موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لیں گے، رپورٹس

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے۔

انہوں نے یہ بات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کے ذریعے بتائی۔

فواد چوہدری نے خطاب کے وقت اور دیگر تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

تاہم چند میڈیا رپورٹس میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شام ساڑھے 4 بجے قوم سے خطاب کریں گے، جس میں وہ قوم کو موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لیں گے۔

قبل ازیں وزیر اعظم نے اسلام آباد میں مارگلہ ہائی وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی بعض سیاسی و مذہبی جماعتیں بعض اوقات اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو ہی نقصان پہنچا دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: بدقسمتی سے ملک کی مذہبی، سیاسی جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے دوسروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا مگر ہم خود نقصان اٹھاتے ہیں، میں انہیں واضح کردوں کہ یہاں سب نبی اکرم ﷺ سے محبت کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم سب کا مقصد ایک ہے، پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہماری قوم اپنے دین اور اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتی ہے'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جب ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو کیا حکومت کو تکلیف نہیں ہوتی، کس نے دلوں کو چیر کر دیکھا ہے کہ کسے زیادہ تکلیف ہوئی اور کسے کم'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کام کے لیے دنیا میں ایک مہم چلانے کی ضرورت ہے، ملک میں مظاہرے کرکے توڑ پھوڑ کرکے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے مسلمان ممالک کے سربراہان کو شامل کرکے ایک مہم چلائیں گے، اس سے جو دباؤ آئے گا، اس کی وجہ سے یہ جو بار بار ہمیں تکلیف دی جاتی ہے، اس میں تبدیلی آئے گی'۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں موجودہ حکومت اس طرح کی مہم چلارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب تک ہم اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کرتے رہیں گے اس سے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلے گا، ہم جو مہم لائیں گے اس سے بڑی تبدیلی آئے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین مذاکرات کا آغاز

واضح رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے تھے۔

ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی جس کے بعد حکومت ٹی ایل پی پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: لاہور میں پرتشدد مظاہرے، ڈی ایس پی سمیت 5 پولیس افسران اغوا

گزشتہ روز لاہور کے یتیم خانہ چوک پر موجود احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدیدجھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

لاہور میں پیش آنے والی صورتحال پر مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں تنظیمات اہلسنت کا ایک خصوصی اجلاس ہوا جس کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے آج ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس کی حمایت جمیعت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے بھی کی۔