امریکا: نوجوان سیاہ فام کے قتل کے بعد پولیس میں اصلاحات کا مطالبہ
امریکی کانگریس کی اعلیٰ عہدیدار میکسین واٹرز نے مینوپولِس شہر کے مضافات میں سفید فام خاتون پولیس اہلکار کے ہاتھوں نوجوان سیاہ فام ڈاؤنٹے رائٹ کے قتل کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے مسلسل ساتویں روز شرکت کرتے ہوئے ملک بھر کی پولیس میں اصلاحات کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے حوالے سے کہا گیا کہ 20 سالہ سیاہ فام نوجوان کو معمول کی ٹریفک روکنے کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا، جس کے بعد لوگ طیش میں آگئے اور پولیس کے ظلم اور نسلی ناانصافی کے خلاف تازہ احتجاج کا آغاز ہوگیا۔
ہفتہ کو رات 11 بجے کرفیو نافذ ہونے سے کچھ دیر قبل مالی خدمات سے متعلق کانگریس کمیٹی کی سربراہ میکسین واٹرز نے کہا کہ 'پولیسِنگ کو ٹھیک کرنا ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: 'حادثاتی فائرنگ' میں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر دوسرے روز بھی مظاہرے
بروکلین سینٹر پولیس اسٹیشن کے باہر لگ بھگ 300 افراد کے ہجوم سے خطاب میں میکسین واٹرز نے کہا کہ 'ہمیں یہ دوبارہ سوچنا ہوگا کہ ہمارے معاشرے کے مسائل ہم کیسے حل کر سکتے ہیں، ہمیں نوجوانوں اور بالخصوص پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے سیاہ فام افراد کی حفاظت کرنا ہوگی تاکہ وہ ملک کی خدمت کر سکیں'۔
مظاہرین نوجوان سیاہ فام کے قتل کے بعد سے ہر روز رات میں میناپولس کے شمالی علاقے میں جمع ہوتے ہیں۔
جمعہ کو پولیس نے احتجاج کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کرتے ہوئے صحافیوں سمیت 100 افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا: پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرے
ہفتہ کو مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرتے ہوئے 'شٹ اِٹ ڈاؤن (اسے بند کردو)' کے نعرے لگائے اور 'بلیک لائیوز میٹر' کے جھنڈے لہرائے۔