سرائیل کے Hadassah یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی جریدے پر جاری نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور medRxiv میں جاری کیے گئے۔
اس تحقیق میں 32 خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، ایک ویکسین استعمال کرنے والا، دوسرا کووڈ 19 کو شکست دینے والا جبکہ تیسرا ایسا تھا جس کو نہ تو وائرس کا سامنا ہوا تھا اورر نہ ویکسین استعمال کی تھی۔
تحقیق کے دوران خواتین کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے تاکہ دیکھا جاسکے کہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر کس حد تک اثرات مرتب ہوئے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کا شکار ہونے والی خواتین کی اس صلاحیت میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی تھی۔
محققین نے بتایا کہ ہم یہ دریافت کرکے بہت خوشی محسوس کررہے ہیں کہ ویکسین سے خواتین کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہوتا جبکہ ان میں وائرس کے خلاف کام کرنے والی اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان اینٹی باڈیز کو ٹریک کیا اور ہر مریض کے خون اور سیال میں یہ اینٹی باڈیز دریافات کی گئیں، جو کہ اہم ہے کیونکہ اس سے تحفظ ملنے کا علم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد افراد کووڈ ویکسین سے اس لیے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اس سے خواتین بانجھ پن کا شکار ہوسکتی ہیں۔