یونیورسٹی آف پنسلوانیا اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک ہی مؤثر اینٹی باڈی ردعمل کے لیے کافی ثابت ہوسکتی ہے۔
اس کے مقابلے میں جو لوگ کبھی کووڈ 19 کا شکار نہیں ہوتے، ان میں یہ مدافعتی ردعمل ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال کے بعد ہی متحرک ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں ایم آر این اے ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو شامل کیا گیا تھا اور اس کا مقصد مستقبل میں ویکسین کے استعمال کی حکمت عملیوں کو مرتب کرنا ہے۔
اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ پہلے بیماری کا شکار رہنے والے افراد میں ویکسینیشن کے بعد میموری بی سیل ردعمل کس حد تک کووڈ 19 سے محفوظ رہنے والوں سے مختلف ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایم آر این اے ویکسین پر تحقیق میں میموری بیل سیل کے مقابلے میں اینٹی باڈیز پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی تھی، حالانکہ میموری بی سیلز مستقبل میں اینٹی باڈی ردعمل کی پیشگوئی کا ایک ٹھوس عنصر ہے۔
تحقیق کے لیے 44 صحت مند افراد کی خدمات حاصل کی گئیں جن کو بائیو این ٹیک/فائزر یا موڈرنا ویکسین استعمال کرائی گی تھی۔
ان افراد میں سے 11 پہلے کووڈ 19 کا شکار رہ چکے تھے۔
ان افراد کے خون کے نمونے لے کر ویکسین کی خوراکوں کے استعمال سے پہلے اور بعد میں مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے اور اس کا شکار ہونے والوں کا ویکسین پر مدافعتی ردعمل مختلف تھا۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کے لیے ویکسین کی ایک خوراک ہی بھرپور مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ان افراد کا وائرس کے خلاف بنیادی مدافعتی ردعمل بیماری کے باعث پہلے ہی مضبوط ہوچکا ہوتا ہے۔
اس کے برعکس کووڈ 19 سے محفوظ رہنے والے افراد میں اتنا ٹھوس مدافعتی ردعمل ویکسین کی 2 خوراکوں کے بعد ہی دیکھنے میں آیا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کی جنوبی افریقی قسم اور ڈی 614 جی میوٹیشن کے خلاف کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں ٹھوس مدافعتی ردعمل کے لیے ویکسین کی ایک خوراک مؤثر ہوتی ہے۔