پاکستان

ملک میں سوشل میڈیا کی بندش پر وزیر داخلہ کی معذرت

آج سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں اشتعال انگیزی اور دہشت گردی پھیلانے والوں کو شکست ہو گئی، شیخ رشید
|

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ملک میں 3 گھنٹے کے لیے سوشل میڈیا کی بندش پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں کسی کو بھی دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔

شیخ رشید نے اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں بطور وزیر داخلہ معذرت خواہ ہوں کہ ہم نے تین گھنٹے کے لیے واٹس، فیس بُک اور انسٹا گرام سمیت سوشل میڈیا کو بند کیا کیونکہ ان کی کال تھی کہ یہ شاید جمعے کے بعد نکلیں۔

مزید پڑھیں: 'امن و امان' کیلئے بند کیے جانے کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا بحال

ان کا کہنا تھا کہ اس بندش کی بدولت جمعہ پرسکون انداز میں گزرا اور پورے پاکستان میں یہ کہیں باہر نہیں نکلے۔

انہوں نے جانوں کے نذرانے پیش کرنے پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ پنجاب اور کراچی کی انتظامیہ کو مبارکباد بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں اشتعال انگیزی اور دہشت گردی پھیلانے والوں کو شکست ہو گئی ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ آئندہ عوام کو سوشل میڈیا کی بنش کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے اور پاکستان آگے بڑھے جبکہ ملک کو پیچھے لے جانے اور انتشار پھیلانے والوں کو شکست ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں کالعدم قرار دے دیا ہے اور ان کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بینک اکاؤنٹس بھی بند کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کالعدم قرار، نوٹیفکیشن جاری

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی ریکارڈ پر لائیں گے اور کسی بھی صورت ملک میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔

یاد رہے کہ وزارت داخلہ کے حکم پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جمعہ کو دن 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک عارضی طور پر بند کردیا تھا۔

وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ بند کی جانے والی ایپس میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ شامل تھیں۔

یہ پابندی رواں ہفتے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کے نتیجے میں ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لگائی تھی۔

ٹی ایل پی پر پابندی

گزشتہ روز حکومتِ پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا اور وزارت داخلہ نے تنظیم پر پابندی کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

وزارت داخلہ سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس یہ ماننے کے لیے مناسب وجہ موجود ہے کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور انہوں نے ایسے کام انجام دیے جس سے ملک کے امن اور سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو گئے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ انہوں نے عوام کو اشتعال دلاتے ہوئے ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کی جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نقصان پہنچا اور کچھ کی موت واقع ہوئی۔

مزید پڑھیں: سابق جنرل حمید گل کے بیٹے کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ

اعلامیے کے مطابق مشتعل افراد نے معصوم عوام کو بھی نقصان پہنچایا، بڑے پیمانے پر رکاوٹیں کھڑی کیں، دھمکی آمیز رویہ اپنایا اور نفرت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں سمیت سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔

وزارت داخلہ کے مطابق مشتعل افراد نے ہسپتال کو ضروری اشیا کی ترسیل بھی روک دی اور عوام اور حکومت کو دھمکیاں دیں جس سے معاشرے میں خوف و ہراس اور عدم استحکام کی فضا پیدا ہو گئی۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے (نیکٹا) نے ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کردیا تھا جس کے بعد اس فہرست میں کالعدم تنظیموں کی تعداد 79 ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے علما کو اعتماد میں لینے کی کوشش کے طور پر وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے مذہبی اسکالرز کے اعزاز میں افطار ڈنر کا بھی اہتمام کیا تھا، جس میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انہیں ٹی ایل پی پر پابندی کی وجوہات سے آگاہ کیا تھا۔

خود کو عظیم ثابت کرنے کے لیے بابر کو کیا کرنا ہوگا؟

خدارا 80 شوگر ملوں کی نہیں، ملک کی فکر کیجیے

عاطف اسلم کا مداحوں کے لیے رمضان کا تحفہ