پاکستان

ٹی ایل پی کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد

پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو کو ہدایت نامہ جاری کردیا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے حال ہی میں پابندی کا سامنا کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی۔

پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو کو اس حوالے سے ہدایت نامہ جاری کردیا۔

ہدایت نامے میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا۔

پیمرا کے ہدایت نامے میں مزید کہا گیا کہ پیمرا ریگولیشنز 2012 کی شق 18 (ایچ) اور الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی شق 16 کے تحت تمام پروگرامز ملک کے قوانین کے تحت ہونے چاہئیں جبکہ الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی شق 3 (3) میں کالعدم تنظیموں کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ ان قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام سیٹلائٹ ٹی چینلز اور ایف ایم ریڈیو لائسنس ہولڈرز، تحریک لبیک پاکستان کو کسی بھی قسم کی میڈیا کوریج نہ دیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومتِ پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور وزارت داخلہ نے تنظیم پر پابندی کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس یہ ماننے کے لیے مناسب وجہ موجود ہیں کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور انہوں نے ایسے کام انجام دیے جس سے ملک کے امن اور سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو گئے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے عوام کو اشتعال دلاتے ہوئے ملک میں انارکی کی صورتحال پیدا کی جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نقصان پہنچا اور کچھ کی موت واقع ہوئی۔

اعلامیے کے مطابق مشتعل افراد نے معصوم عوام کو بھی نقصان پہنچایا، بڑے پمانے پر رکاوٹیں کھڑی کیں، دھمکی آمیز رویہ اپنایا اور نفرت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں سمیت سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔

ٹی ایل پی احتجاج کا پس منظر

ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی۔

ملک بھر میں متعدد مقامات پر ان پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سابق جنرل حمید گل کے بیٹے کیخلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ

پاکستان میں مقیم 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تصدیق کی مہم کا آغاز

طیارے میں کووڈ کے پھیلاؤ کا خطرہ کیسے کم کیا جاسکتا ہے؟