آکسفورڈ یونیورسٹی کی س تحقیق میں 5 لاکھ کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کاا امکان کووڈ سے محفوظ افراد کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر 10 لاکھ میں سے کووڈ کے 39 مریضوں میں بلڈ کلاٹ کی خطرناک قسم کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ ایسٹرازنیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد ہر 10 لاکھ میں سے 5 جبکہ فائزر یا موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے 4 افراد میں یہ اثر نظر آسکتا ہے۔
یہ پہلی بڑی تحقیق ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ کے نتیجے میں کتنے بڑے پیمانے پر اس جان لیوا خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دنیا بھر میں اس طرح کا اثر ہر عمر کے گروپس میں ملتا جلتا تھا اور کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا سامنا کرنے والے ایک تہائی افراد کی عمریں 30 سال سے کم تھی۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پال ہیریسن نے بتایا کہ نتائج سے اس ڈیٹا کے بارے میں ضروری معلومات ملتی ہے جس کے بارے میں اب تک کچھ زیادہ معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ویکسینز اور بلڈ کلاٹس کے درمیان ممکنہ تعلق پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اور مختلف ممالک میں مخصوص ویکسینز کا استعمال محدود یا معطل کیا جارہا ہے، مگر ایک اہم سوال کا جواب معلوم نہیں کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ کتنا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2 حقائق تک رسائی حاصل کی، پہلی حقیقت تو یہ تھی کہ کووڈ 19 سے بلڈ کلاٹس کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور اسے اس وبائی بیماری سے لاحق ہونے والے مسائل کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے جبکہ دوسری حقیقت یہ تھی کہ کووڈ 19 ویکسینز کے مقابلے میں کووڈ 19 کا خطرہ بہت زیادہ بڑھانے والی بیماری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ حقیقت ہے جو ویکسینیشن کے فوائد اور خطرات کے درمیان توازن کو برقرار رکھنے کے لیے مدنظر رکھی جانی چاہیے۔