پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: ڈریپ کے سابق سی ای او کو برطرف کرنے کا کابینہ کا فیصلہ معطل

عدالت نے حکومت کو اگلی سماعت تک اتھارٹی کا نیا سربراہ مقرر کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو ان کی خدمات سے برطرف کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے حکومت کو اگلی سماعت تک اتھارٹی کا نیا سربراہ مقرر کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے ڈریپ کے سابق سی ای او شیخ اختر حسین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سے قبل شیخ اختر حسین کو مارچ 2019 میں ڈائریکٹوریٹ کی مشکوک ڈگری رکھنے پر معطل کیا گیا تھا تب سے عاصم رؤف اتھارٹی کے قائم مقام سی ای او کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔

مزید پڑھین: وزیر اعظم نے ڈریپ عہدیدار کو ایک سال بعد بحال کردیا

گزشتہ ہفتے شیخ اختر حسین نے وفاقی کابینہ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جسٹس بابر ستار پر مشتمل سنگل بینچ نے وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کو ہدایت کی کہ وہ سابق سی ای او کو ہٹانے سے متعلق سمری فراہم کریں۔

اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ شیخ اختر حسین کی برطرفی سے متعلق وفاقی کابینہ کا فیصلہ پیش کیا جائے۔

بعد ازاں شیخ اختر حسین ڈریپ آفس پہنچے اور سی ای او کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔

تاہم انہیں عملے نے بتایا کہ وزارت کے نوٹیفکیشن کے بغیر انہیں سی ای او کی حیثیت سے کام کا آغاز کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

اس کے بعد شیخ اختر حسین وزارت صحت چلے گئے تاہم این ایچ ایس کے سیکریٹری امیر اشرف خواجہ سے ملاقات کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

وزارت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزارت، شیخ اختر حسین کو کام کا آغاز کرنے کی اجازت دینے سے پہلے لا ڈویژن سے مشورہ لے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈریپ کے سابق سی ای او کی عہدے پر بحالی کی درخواست مسترد

ان کا کہنا تھا کہ 'افسر کو وفاقی کابینہ نے ہٹایا تھا لہذا ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ انہیں کام شروع کرنے دیں، اس کے علاوہ عدالت کی اگلی سماعت پندرہ روز کے بعد ہوگی اور میرا ماننا ہے کہ شیخ اختر حسین کو ڈریپ کے سی ای او کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرنا ہی بہتر ہوگا کہ وہ اپنی رائے پیش کرے تاہم ان کی تقدیر کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حتمی اختیار سیکریٹری صحت کے پاس ہے'۔

سیکریٹری صحت امیر اشرف خواجہ اور شیخ اختر حسین کے درمیان اس رپورٹ کے فائل کیے جانے تک ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔

یاد رہے کہ شیخ اختر حسین کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں سی ای او مقرر کیا گیا تھا۔

موجودہ حکومت نے انہیں بطور سی ای او برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ڈریپ کے ایک اور افسر جو سی ای او کے عہدے کے امیدوار بھی تھے، نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کے تقرر کو چیلنج کیا تھا جس کے بعد تحقیقات کی گئیں اور شیخ اختر حسین کو معطل کردیا گیا تھا۔