صحت

وہ عام کام جو کورونا وائرس کے پھیلنے سے روکنے کے لیے ضروری

سماجی دوری اور فیس ماسک پہننے سے کسی آبادی میں کم از کم 60 فیصد تک کورونا وائرس کے کیسز کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

سماجی دوری اور فیس ماسک پہننے سے کسی آبادی میں کم از کم 60 فیصد تک کورونا وائرس کے کیسز کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نیویارک یونیورسٹی اور اٹلی کے پولیٹیکنو ڈی ٹورینو کی مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک اور سماجی دوری کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

اس سے قبل یہ تو واضح ہوچکا تھا کہ فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکتی ہے مگر دونوں کے امتزاج کی افادیت درست طور پر معلوم نہیں تھی۔

تحقیق کے دوران ایک ماڈل تیار کرکے دونوں احتیاطی تدابیر کے امتزاج کی افادیت کو جانچا گیا۔

محققین نے بتایا کہ سماجی دوری یا فیس ماسک تنہا کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کافی نہیں ماسوائے اس صورت میں جب کسی جگہ کے تمام افراد کسی ایک تدبیر پر عمل کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم کسی آبادی کا بڑا حصہ دونوں احتیاطی اقدامات پر عمل کریں تو وائرس کے پھیلاؤ کو بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے بغیر روکا جاسکتا ہے۔

تحقیق کے لیے تیار کردہ ماڈل لوگوں کے درمیان رابطوں کے مختلف طریقوں پر مبنی تھا۔

ماڈل کی افادیت جاننے کے لیے محققین نے ڈیٹا کو اکٹھا کیا اور اس کا تجزیہ امریکا کی تمام ریاستوں کی آبادی کی شرح سے جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران کیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ دونوں احتیاطی اقدامات کا امتزاج ہی وبا کی رکو تھام میں مؤثر ثابت ہوتا ہے اور عوامی صحت کے لیے اس پر بڑے پیمانے پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن انسٹیٹوٹ آف فزکس کے طبی جریدے میں شائع ہوئے۔

شواہد یہ واضح طور پر ثابت ہوا کہ فیس ماسکس اور سماجی دوری سے اموات کی شرح میں کمی آتی ہے۔

کئی بار تو فیس ماسک اور سماجی دوری سے بیماری کو مکمل طور پر دور رکھنے میں مدد ملتی ہے مگر یہ بھی امکان ہے کہ ان کے نتیجے میں وائرس کی کم مقدار لوگوں تک پہنچتی ہے، جس سے جسم میں وائرل لوڈ کی مقدار بھی کم رہتی ہے۔

جب لوگ کم وائرل لوڈ سے متاثر ہوتے ہیں تو ان کا مدافعتی نظام بھی زیادہ جارحانہ انداز سے ردعمل ظاہر نہیں کرتا، جس سے بیماری کی معتدل علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

دسمبر 2020 میں امریکا کی نیومیکسیکو یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ سماجی دوری کے بغیر صرف فیس ماسک سے کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنا ممکن نہیں۔

جریدے فزکس آف فلوئیڈز میں شائع تحقیق میں 5 مختلف اقسام کے فیس ماسک میٹریلز کو جانچا گیا کہ کھانسی یا چھینک کے دوران وہ وائرل ذرات کے پھیلاؤ کو کس حد تک روکتے ہیں۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہر قسم کے میٹریل نے ذرات کی تعداد کو ڈرامائی حد تک محدود کردیا، مگر یہ بھی دریافت ہوا کہ 6 فٹ سے کم فاصلے پر یہ ذرات یہ محدود ذرات بھی دیگر کو کووڈ 19 کا شکار کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ فیس ماسک یقیناً اس وبائی مرض سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، تاہم اگر لوگ ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے، تو ان میں وائرس کی منتقلی کا امکان ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ صرف فیس ماسک ہی نہیں بلکہ سماجی دوری دونوں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں۔

دمہ کے علاج کیلئے دستیاب عام دوا کووڈ کے علاج میں بھی مددگار قرار

کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد کتنی ہے؟

کورونا کی جنوبی افریقی قسم فائزر ویکسین کی افادیت گھٹا سکتی ہے، تحقیق