نیویارک یونیورسٹی اور اٹلی کے پولیٹیکنو ڈی ٹورینو کی مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک اور سماجی دوری کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
اس سے قبل یہ تو واضح ہوچکا تھا کہ فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکتی ہے مگر دونوں کے امتزاج کی افادیت درست طور پر معلوم نہیں تھی۔
تحقیق کے دوران ایک ماڈل تیار کرکے دونوں احتیاطی تدابیر کے امتزاج کی افادیت کو جانچا گیا۔
محققین نے بتایا کہ سماجی دوری یا فیس ماسک تنہا کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کافی نہیں ماسوائے اس صورت میں جب کسی جگہ کے تمام افراد کسی ایک تدبیر پر عمل کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم کسی آبادی کا بڑا حصہ دونوں احتیاطی اقدامات پر عمل کریں تو وائرس کے پھیلاؤ کو بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے بغیر روکا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے لیے تیار کردہ ماڈل لوگوں کے درمیان رابطوں کے مختلف طریقوں پر مبنی تھا۔
ماڈل کی افادیت جاننے کے لیے محققین نے ڈیٹا کو اکٹھا کیا اور اس کا تجزیہ امریکا کی تمام ریاستوں کی آبادی کی شرح سے جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ دونوں احتیاطی اقدامات کا امتزاج ہی وبا کی رکو تھام میں مؤثر ثابت ہوتا ہے اور عوامی صحت کے لیے اس پر بڑے پیمانے پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن انسٹیٹوٹ آف فزکس کے طبی جریدے میں شائع ہوئے۔
شواہد یہ واضح طور پر ثابت ہوا کہ فیس ماسکس اور سماجی دوری سے اموات کی شرح میں کمی آتی ہے۔
کئی بار تو فیس ماسک اور سماجی دوری سے بیماری کو مکمل طور پر دور رکھنے میں مدد ملتی ہے مگر یہ بھی امکان ہے کہ ان کے نتیجے میں وائرس کی کم مقدار لوگوں تک پہنچتی ہے، جس سے جسم میں وائرل لوڈ کی مقدار بھی کم رہتی ہے۔
جب لوگ کم وائرل لوڈ سے متاثر ہوتے ہیں تو ان کا مدافعتی نظام بھی زیادہ جارحانہ انداز سے ردعمل ظاہر نہیں کرتا، جس سے بیماری کی معتدل علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
دسمبر 2020 میں امریکا کی نیومیکسیکو یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ سماجی دوری کے بغیر صرف فیس ماسک سے کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنا ممکن نہیں۔