پاکستان

ایف آئی اے چینی اسکینڈل تحقیقات، جہانگیر ترین نے جواب جمع کرادیا

جمع کرائے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد عدالت کو تحقیقات سے آگاہ کریں گے، ایف آئی اے

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین نے چینی اسکینڈل میں غیر قانونی غیر ملکی اثاثے رکھنے سمیت اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات پر جاری تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو جواب جمع کرادیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین نے 'شفاف اور غیر متنازع تحقیقاتی ٹیم' کا مطالبہ کیا تھا جو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرسکے اور کسی سے ٹیلی فون پر ہدایت وصول نہ کرے۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات کی درخواست

جہانگیر ترین کی جانب سے ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے جواب پر وفاقی ایجنسی نے بتایا کہ وہ چینی اسکینڈل کی مد میں جمع کرائے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد عدالت کو تحقیقات سے آگاہ کریں گے۔

چینی اسکینڈ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان نے بتایا کہ ایف آئی اے کی ٹیم 8 اگست 2020 کو شروع ہونے والی شوگر انکوائری کے بعد (جہانگیر ترین کے فراہم کردہ) ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لے گی۔

انہوں نے بتایا کہ تاحال یہ چیک کیا جارہا ہے کہ انہوں نے جو ریکارڈ فراہم کیا ہے وہ متعلقہ ہے یا غیر متعلقہ۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کو کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے 22 اگست کو اگلی سماعت پر ٹرائل کورٹ میں اپنے نتائج پیش کرے گی۔

جہانگیر ترین نے ایف آئی اے کے سامنے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی کمپنی (جے ڈی ڈبلیو) نے کوئی جرم نہیں کیا اور نہ ہی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) یا سی آئی ٹی نے کوئی ثبوت پیش کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جے ڈی ڈبلیو نے ہر لین دین کی شفاف، جائز اور واضح نوعیت کے دستاویزی ثبوت فراہم کیے تھے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ جے ڈی ڈبلیو نے قومی خزانے کو 15 ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کیا جو چینی سمیت دیگر صنعت میں سب سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کی اُمیدیں زیادہ عرصہ نہیں رہیں گی، مراد علی شاہ

ایف آئی اے نے گزشتہ 5 برس میں چینی کی قیمتوں میں اضافے اور جہانگیر ترین سمیت چینی کے کاروباری افراد کو حاصل سبسڈی کی جانچ کی ہے۔

گزشتہ برس وزیر اعظم عمران خان کو پیش کی گئی رپورٹ میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے انکشاف کیا تھا کہ بحران کے دوران دو اہم گروپوں نے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا ہے ان میں سے ایک جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو ہے جس میں 6 شوگر ملیں تھیں۔

رپورٹ کے مطابق جے ڈی ڈبلیو نے 18-2015 کے دوران 12.28 فیصد برآمدی سبسڈی حاصل کی، جو 3 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انکوائری کیلئے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، کسی کی فون کال پر کام نہ کرے، جہانگیر ترین

حال ہی میں جہانگیر خان ترین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے پارٹی کے اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی نے باضابطہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کو درخواست پیش کی تھی کہ ’جہانگیر ترین کو نشانہ نہ بنانے‘ سے متعلق ایک نکاتی ایجنڈے پر ان سے ملاقات کرلیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم جہانگیر ترین کے خلاف درج مقدمات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی اور ایجنڈا نہیں ہے جو ان پر پارٹی مخالف ہونے کا الزام لگے۔

لاہور ہائیکورٹ: منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور

سندھ کابینہ نے 250 ہائبرڈ الیکٹرک بسوں کی خریداری کی منظوری دے دی

اسلامیہ کالج یونیورسٹی: ہراساں کرنے والے استاد کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش