تاہم اس سے بچنا بہت آسان ہے اور بس آپ کو ورزش کو طرز زندگی کا حصہ بناناہوگا۔
یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تسوکوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش سے صرف جسمانی وزن ہی کم نہیں ہوتا بلکہ اس کا فائدہ جگر کو بھی ہوتا ہے۔
این اے ایف ایل ڈی کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں بسیار خوری اور سست طرز زندگی قابل ذکر ہیں۔
جسمانی وزن کم کرنا جگر کے اس عارضے کی روک تھام کے لیے اہم ہے مگر طے شدہ جسمانی وزن کا حصول مشکل ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ مشکل ہوجاتا ہے۔
ورزش جسمانی وزن میں کمی کے ساتھ صحت کو دیگر فوائد بھی فراہم کرتی ہے، تاہم اس حوالے سے میکنزم مکمل طور پر واضح نہیں۔
تحقیق کے دوران موٹاپے کے شکار این اے ایف ایل ڈی کے ایسے مریضوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا جو 3 ماہ تک ورزش کے پروگرام کا حصہ بنے اور اس ڈیٹا کا موازنہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے غذائی حکمت عملی اپنانے والے افراد سے کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ورزش سے مسلز کا حجم بہتر ہوا جبکہ جسم اور چربی کا حجم بھی گھٹ گیا۔
الٹراساؤنڈ سے انکشاف ہوا کہ ورزش کرنے والے افراد کے جگر کی چربی میں 1ضافی 9.5 فیصد کمی آئی۔
اسی طرح ورزش کرنے والے گروپ میں ورم کش اور انسداد تکسیدی تناؤ کا عمل متحرک ہوا۔
محققین نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ورزش سے جگر پر چربی چڑھنے اور ریشے دار بافتوں کے اجتماع کی روک تھام ہوتی ہے جبکہ مسلز کا حجم بہتر ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معتدل سے سخت ورزشوں کو کرنا جگر کے امراض کا خطرہ کم کرنے کے ساتھ اس کا سامنا کرنے والے مریضوں کو سنگین خطرات سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، چاہے جسمانی وزن کم ہو یا نہ ہو۔