پاکستان

'جج صاحب! کاش آپ نے آئینِ پاکستان پڑھا ہوتا تو آپ یہ بات نہ کرتے'

گزشتہ دنوں ایک جج صاحب نے اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین پہلے ہے اسلام بعد میں ہے، علامہ طاہر اشرفی

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین اور وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ 'گزشتہ دنوں ایک معزز جج نے اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پہلے ہے اسلام بعد میں ہے'۔

لاہور میں علما کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مجھے دکھ کے ساتھ یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ جج صاحب آپ قانون دان ہیں، کاش آپ نے آئین پاکستان پڑھا ہوتا تو آپ یہ بات نہ کرتے'۔

کسی جج کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے اور آپ کہتے ہیں آئین سب کو حق دیتا ہے، اسلام معاذاللہ سب کو حق نہیں دیتا، آپ کو یہ بات کہتے ہوئے خیال آنا چاہیے کہ اسلام وہ دین ہے، جو انسان تو انسان حیوانات، نباتات کا بھی حق رکھتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے غیر مسلموں کو جو حق دیا اور وہ حق جب سے یہ دنیا قائم ہوئی کسی نے نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لوگوں کی ہوس نے آئین کو ٹھکرایا، محافظِ آئین نے ہی تحفظ کی قسم توڑی، جسٹس فائز عیسیٰ

طاہر اشرفی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کو اس حوالے سے غور و فکر کرنی چاہیے اور اگر ہم بات کریں گے تو کہا جائے گا کہ توہین عدالت ہوئی لیکن اگر کوئی توہینِ اسلام کرے گا تو مجبوراً ہمیں بات کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی ﷺ کا کلمہ پڑھا ہے، کسی سیاستدان، جج یا مولوی کا نہیں پڑھا اور یہ جہالت پر مبنی بات ہے کہ اگر کہا جائے کہ اسلام سب کو حقوق نہیں دیتا آئین سب کو حق دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا آئین ہمارے بڑوں، علما و مشائخ نے بنایا ہے اس کی پہلی دفعہ یہی ہے کہ یہ آئین قرآن وسنت کے تابع ہے یہاں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہوسکتا۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے کہ ملک کے متفقہ مسائل کو متنازع بنانے کی کوشش نہ کریں، میں اُمید کرتا ہوں کہ چیف جسٹس اس حوالے سے ضرور ایکشن لیں گے یہ حکومتی علما کا نہیں پورے امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں:فرانسیسی حکومت کو توہین آمیز خاکوں کی سرپرستی بند کرنی چاہیے، علامہ طاہر اشرفی

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کہا جائے کہ آئین پاکستان تو سب کو حق دیتا ہے اور اسلام بعد ہے تو میں ایسے شخص کے لیے یہی کہوں گا کہ وہ دین اسلام اور آئین پاکستان سے لاعلم ہے اور جاہل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے ایک طالبعلم، یا معمولی سی بھی شناسائی رکھنے والا یہ جانتا ہے کہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے، دین اسلام سے دور تعلق رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد نبوی میں مسیحیوں کو عبادت کی اجازت دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یا تو آپ کو اسلامی تعلیمات کا علم ہی نہیں ہے یا آپ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں نیا فتنہ پیدا ہو اور وہ قوتیں جو آئین پاکستان اور اسلام پر حملہ آور ہیں انہیں موقع ملے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی افسوس اور قابلِ مذمت بات ہے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ اُمید ہے کہ چیف جسٹس اور دیگر ججز اس معاملے میں اپنا حق استعمال کریں گے اور یہ صاحب کبھی بھی پاکستان کے بارے میں نازیبا جملے کہہ دیتے ہیں، جج ہونے کا یہ مطلب تو نہیں کہ کبھی آپ میرے وطن کو روند ڈالیں کبھی آپ دین کی شان میں ایسے جملے کہہ دیں، کہیں حد بندی ہونی چاہیے، کہیں ہمیں کھڑا ہونا چاہیے کہ اس سے آگے نہیں بولنا۔

یہ بھی پڑھیں: اتنی آگاہی پیدا کریں گے کہ کوئی توہین مذہب قانون کا غلط استعمال نہ کر سکے، طاہر اشرفی

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ مدارس اور مساجد کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی ہے جبکہ پورے ملک میں کہیں مساجد یا مدارس کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل دی گئی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہورہا ہے اور وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، عمران خان کی موجودہ حکومت قوم کو ایک عید اور ایک روزہ دے گی، پوری قوم ایک ساتھ رمضان کا آغاز اور اختتام کرے گی۔

جنوبی افریقہ کے خلاف فتح، پاکستانی ٹیم نے نیا ریکارڈ بنا دیا

سوئس اکاؤنٹ کیس دوبارہ کھولنے کیلئے کام جاری ہے، شیخ رشید